Get Adobe Flash player

ابھی مسلسل گفتگو آپکا امتیوں کے ساتہ نرمی کے برتاؤ کے بارے میں جاری ہے.

انس بن مالک رضی اللہ عنہ مرفوعا بیا ن کرتے ہیں کہ ہم لوگ آپ (صلى الله عليه وسلم) کے ساتہ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں ایک اعرابی آکر مسجد میں پیشاب کرنے لگا,توآپ کے صحابہ کرام نے کہا مَہ مَہ (یعنی ٹہرو,ٹہرو).

توآپ (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا: "اسے چھوڑدوڈانٹونہیں" توان لوگوں نے اسے چھوڑ دیا یہاں تک کہ پیشاب سے فارغ ہوگیا. 

پھرآپ (صلى الله عليه وسلم) نے اسے بلایا اوراس سے فرمایا :"بے شک یہ مسجدیں پیشاب وپاخانہ کے لئے نہیں ہیں بلکہ یہ تو صرف اللہ کے ذکراورتلاوت قرآن کے لئے بنائی گئی ہیں." 

راوی کہتے ہیں پھرآپ (صلى الله عليه وسلم) نے قوم كے ایک آدمی کوڈول لانے کوکہا تووہ ڈول بھرکرپانی لائے اوراس پربہا دیے." (متفق علیہ)

اوررفق محمدی ہی کی مثالوں میں سے یہ بھی ہے کہ ایک نوجوان آپ (صلى الله عليه وسلم) کے پاس آکر کہنے لگا کہ اے اللہ کے رسول! مجھے زنا کی اجازت دیدیجئے!! 

يه سن كرقوم کے لوگ اسکی طرف متوجہ ہوکرڈانٹنےلگے , اورکہا چھیں چھیں,توآپ (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا :"اسے میرے قریب لاؤ تووہ آپکے قریب ہوا.

آپ نے کہا :"کیا تواپنی ماں کے ساتہ زناکوپسند کریگا؟ 

تواسنےکہا: نہیں اللہ کی قسم اللہ مجھے آپ پرقربان کرے, آپ (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا :اورنہ ہی لوگ اپنی ماؤں کے ساتہ زنا کرنے کوپسند کرتے ہیں. 

توکیا تواپنی بیٹی کےساتہ زنا کرنے کوپسند کریگا؟

اسنے کہا : نہیں اللہ کی قسم اے اللہ کے رسول !اللہ مجھے آپ پرقربان کرے.

آپ (صلى الله عليه وسلم) نے کہا : اورلوگ بھی اپنی بیٹیوں کے ساتہ زنا کرنے کوناپسند کرتے ہیں .

توکیا تواپنی بہن کے ساتہ زنا کرنے کوپسند کریگا؟

اسنے کہا: نہیں اللہ کی قسم !اللہ مجھے آپ پرقربان کرے.

آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے کہا :اورنہ ہی لوگ اپنی بہنوں کے ساتہ زنا کرنے کوپسند کرتے ہیں.

توکیا تواپنی پھوپھی کے ساتہ زناکو پسند کریگا؟

اسنے کہا :نہیں اللہ کی قسم !اللہ مجھے آپ پرقربان کرے.

آپ (صلى الله عليه وسلم) نے کہا :اورنہ ہی لوگ اپنی پھوپھیوں کے ساتہ زنا کرنے کوپسند کرتے ہیں. 

توکیا تواپنی خالہ کے ساتہ زنا کوپسند کریگا؟

اسنے کہا : نہیں اللہ کی قسم !اللہ مجھے آپ پرقربان کرے.

آپ (صلى الله عليه وسلم)  نے کہا : اورنہ ہی لوگ اپنی خالاؤں کے ساتہ زنا کوپسند کرتے ہیں " 

پھرآپ  (صلى الله عليه وسلم)نے اسکے سرپرہاتہ رکھ کریہ دعا فرمائی کہ :"اے اللہ !تو اسکےگناہوں کو بخش دے,اوراسکے دل کوپاک کردے,اوراس کی شرمگاہ کی حفاظت فرما" 

اس  دن کے بعد سے اس نوجوان نے کسی(بری) چیز کی طرف مڑکرنہیں دیکھا. (رواہ احمد)

اسی نرم اسلوب کے ذریعہ آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے اس نوجوان کے دل میں گھس کراسکے زناکے طلب کرنے کواسکی نظروں میں قبیح بنادیا اوریہ نرم رویہ اس نوجوان کی اصلاح واستقامت کا سبب بنی .

آپ (صلى الله عليه وسلم) کے امتیوں کے ساتہ نرمی ہی کی مثال میں سے وہ واقعہ بھی جسے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مرفوعاً روایت کیا ہے کہ دریں اثناء کہ آپ (صلى الله عليه وسلم) خطبہ دے رہے تھے کہ ایک آدمی کھڑاہوا نظرآیا توآپ نےاسکےبارے میں پوچھا تولوگوں نے کہا: یہ ابواسرائیل ہیں انہوں نے دھوپ میں کھڑے رہنے کی نذرمان رکھی ہے اوریہ کہ نہ توبیٹھیں گے ,نہ ہی سایہ حاصل کریں گے,اورنہ ہی کسی سے بولے گے,اور روزہ رہیں گے. توآپ  (صلى الله عليه وسلم)نے فرمایا :" انہیں حکم دو کہ بات چیت کریں ,اورسایہ بھی حاصل کریں ,اوربیٹھ جائیں اور اپنے روزہ کوپوراکریں" (رواہ البخاری)

اوررفق ونرمی ہی میں سے وہ بھی ہے جسے عبداللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ عنہما نے مرفوعاً روایت کیا ہےکہتے ہیں کہ :" نبی  (صلى الله عليه وسلم)کو خبر ملی کہ میں کہتاہوں: اللہ کی قسم میں جب تک زندہ رہا (یا زندگی بھر) دن میں روزہ رکھوں گا اور رات کوقیام کروں گا. توآپ (صلى الله عليه وسلم) نے کہا:" کیا تم یہ بات کہتےہو؟" تومیں نے کہا: آپ پرمیرے ماں باپ قربان ہوں اے اللہ کے رسول ! میں نے  یہ بات کہی ہے توآ پ (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا :"  تم اسکی طاقت نہیں رکھ سکوگے, لهذا تم روزہ بھی رکھواورافطاربھی کرو, رات کوسوؤبھی اورقیام بھی کرو, تم ہرمہینہ تین دن روزہ رکھو,اسلئے کہ ایک نیکی دس گنا بڑھأ دی جاتی ہے,اوریہ صیام دہر(زندگی بھرروزہ رکھنے)کی طرح ہے" 

اورایک روایت میں آپ (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا :"کیامجھے خبرنہیں ملی ہے کہ تم دن بھرروزہ رکھتے ہو اوررات بھرقیام کرتےہو؟"تومیں نے کہا: کیوں نہیں, اے اللہ کے رسول! توآپ (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا :" تم ايسا نہ کرو, تم روزہ بھی رکھواورافطاربھی کرو, رات کوسوؤبھی  اورقیام بھی کرو, اسلئے کہ تمہارے جسم کا تمہارے اوپرحق ہے ,  تمہاری آنکہ کا تمہارے اوپرحق ہے  , تمہاری بیوی کا بھی تمہارے اوپرحق ہے,اور تمہاری زیارت کرنے والے (مہمان)کا تمہارے اوپرحق ہے, اورتمہارے لئے یہی کافی ہے کہ ہرمہینہ تین دن روزہ رکھو, اسلئے کہ ہرنیکی کا بدلہ دس گنا اجرہے,اوریہی صیام دہرہے" 

عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ: میں نے اپنے نفس پرسختی کی, اسلئے مجھ پرسختی کی گئی, میں نے کہا اے اللہ کے رسول! میں اس کی قوت رکھتا ہوں , توآپ (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا :" تم اللہ کے نبی داود علیہ السلام کی طرح روزہ رکھو, اوراس پرزیادتی نہ کرنا" تومیں نے کہا :صوم داودی کیا ہے؟ توآپ (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا :"  نصف دھر(یعنی ایک دن روزہ رکھنا دوسرے دن افطار کرنا)" عبداللہ بن عمرو جب بوڑھے ہوئے توکہاکرتے :"كاش ميں رسول (صلى الله عليه وسلم) کی رخصت کوقبول کرلیا ہوتا"(متفق علیہ)

منتخب کردہ تصویر

معجزات النبي محمد صلى الله عليه وسلم