Get Adobe Flash player

 آپ   (صلى الله عليه وسلم) کا طریقہ تھا کہ جب آپ اپنی بیویوں سے ہم بستری کرتے اورجنبی ہوتے اورفجرکا وقت ہوجاتا تو فجرکے بعد یعنی اذان کے بعد غسل کرتے اورروزہ رکھتےتھے .

آپ (صلى الله عليه وسلم)  بعض بیویوں کا رمضان میں روزے کی حالت میں بوسہ لیتے اورروزے دارکے بوسہ کو پانی سے کلی کرنے کے مشابہ قراردیا. 

نبی (صلى الله عليه وسلم) کا بھول کرکھانے اورپینے کے بارے میں سنت 

نبی (صلى الله عليه وسلم)  کی سنت تھی کہ جوشخص بھول کرکھا پی لے تو اس سے قضا کو معاف کردیتے اورفرماتے کہ اس کو اللہ نے کھلایا اورپلایا ہے, لہذااس کھانے اور پینے کی نسبت اس کی طرف منسوب نہیں ہے کہ اس کی وجہ سے اس کا روزہ ٹوٹ جائے, کیونکہ روزہ اس چیز سے ٹوٹتاہے جسے اس نے کیاہو,اوریہ کھا نا اورپینا نیند میں کھانے اورپینے کے مشابہ ہے کیونکہ بھولا اورسویا ہوا شخص تکلیف شرع کے دائرہ سے خارج ہے.

روزہ کو توڑنے والی چیزیں

صحیح سند سے ثابت ہے کہ روزہ  جان بوجھ کر کھانے پینے, پچھنا لگوانے اورقے (اُلٹی) کرنے سے ٹوٹ جاتا ہے. 

اورقرآن سے پتہ چلتا ہے کہ جماع (عورت سے ہمبستری) کھانےاورپینے ہی کی طرح مفطر(روزہ توڑنے والا) ہے جسمیں کسی کا  کوئی اختلاف نہیں. اورسرمہ کے استعمال کے سلسلے میں آپ (صلى الله عليه وسلم)  سے کوئی چیزثابت نہیں, اورآپ  (صلى الله عليه وسلم) سے روزہ کی حالت میں مسواک کرنا بھی ثابت ہے.

امام احمد رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے کہ آپ (صلى الله عليه وسلم)  روزہ کی حالت میں اپنے سر پر پانی ڈالتے تھے .

اورآپ (صلى الله عليه وسلم)  روزہ کی حالت میں کلی کرتے اورناک میں پانی ڈالتے تھے, لیکن روزہ دارکو ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ کرنے سے منع فرمایا ہے .

 آپ (صلى الله عليه وسلم)   کا روزہ کی حالت میں پچھنا لگوانا صحیح سند سے ثابت نہیں. ا.ھ

ا ورنہ ہی آپ  (صلى الله عليه وسلم) سے اول نہاریا آخرنہارمیں مسواک سے منع کرنے کے بارے میں کوئی صحیح بات ثابت ہے. 

 

اعتکاف میں نبی (صلى الله عليه وسلم) کا طریقہ

نبی  (صلى الله عليه وسلم) رمضان کے آخری عشرہ کا اعتکاف کرتے تھے یہاں تک کہ آپ وفات پاگئے, اور ایک مرتبہ آپ نے اس کوچھوڑدیا تو اسے شوال میں قضا فرمایا.

اورایک مرتبہ عشرہ اول میں اعتکاف کیا, پھر دوسرے عشرہ میں پھرتیسرے عشرہ میں. آپ(صلى الله عليه وسلم)  اسمیںقدرکی رات کوتلاش کرتے. پھرواضح ہواکہ یہ آخری عشرہ میں ہے, توآپ(صلى الله عليه وسلم)  نے اس کے بعد آخری عشرہ ہی میں اعتکاف کی مداومت کی یہاں تک کہ وفات پاگئے.

  آپ  (صلى الله عليه وسلم) مسجد میں خیمہ لگانے کا حکم دیتے پھراسمیں اپنےرب کی تنہائی میں عبادت کرتے.

 جب آپ(صلى الله عليه وسلم)  اعتکا ف کا ارادہ کرتے توفجرکی نمازپڑھ کر خیمہ میں داخل ہوتے. 

آپ  (صلى الله عليه وسلم) ہرسال رمضان میں دس دن اعتکاف کرتے تھے ,لیکن جس سال وفا ت پائی بیس دن کا اعتکاف کیا .

آپ (صلى الله عليه وسلم)  جبیریل علیہ السلام پر ہرسال ایک بارقرآن پیش کرتے لیکن جس سال آپ نے وفات پائی دوبارپیش کیا.

اسی طرح ہرسال جبریل علیہ السلام قرآن کا ایک بار دورکراتے تھے مگرجس سال آپ نے وفات پائی دوبارکرایا .

آپ  (صلى الله عليه وسلم) جب اعتکاف کرتے تو اپنے خیمہ میں اکیلے داخل ہوتے. 

آپ  (صلى الله عليه وسلم)  اعتکاف کی حالت میں بغیرکسی انسانی حاجت کے گھرمیں نہیں جاتے .

آپ(صلى الله عليه وسلم)  مسجد سے اپنے سرکو عاشہ رضی اللہ عنہا کے گھرکی طرف کرتے تو وہ  حیض سے ہونے کے باوجودبھی آپ(صلى الله عليه وسلم)  کے بالوں میں کنگھی کرتیں اوراسے دھوتی تھیں.

 اعتکاف کی حالت میں بعض بیویاں آپ (صلى الله عليه وسلم)  کی زیارت کرتیں توجب جانے لگتیں تو آپ ان کو رخصت کرنے کے لیے ان کے ساتھ کھڑے ہوتے اوریہ سب رات کے وقت ہوتا.

آپ (صلى الله عليه وسلم)  اعتکاف کی حالت میں کسی بیوی سے مباشرت نہیں کرتے, نہ بوسہ لیتے نہ اس کے علاوہ کوئی اورفعل کرتے.

جب آپ (صلى الله عليه وسلم) اعتکاف کرتے تو آپ کے لئے بچھونا لگا دیا جاتا اورآپ کی چارپائی آپ کے اعتکاف گاہ میں رکھ دی جاتی.

جب آپ(صلى الله عليه وسلم)  کسی ضرورت کے لئے نکلتےاورراستے میں کسی مریض کے پاس  سے آپ کا گزرہوتا توآپ اس  کے پاس نہ رکتے  اورنہ ہی اس سے کوئی سوال کرتے.

ایک مرتبہ آپ (صلى الله عليه وسلم)  نے ترکی کے قبہ (خیمہ) میں اعتکاف کیا اوراس کے دروازے پرچٹائی ڈال دی تاکہ یکسوہوکراعتکاف کا مقصود اوراس کی روحانیت حاصل ہوسکے. نہ کہ جیسا کہ آج کل جاہل لوگ اعتکاف کی جگہوں کوعیش وآرام کی جگہ اورزائرین کا جمگھٹ  بناتے ہیں اورآپٍٍس میں گپ شپ کرتے ہیں,تویہ ان کےاعتکاف کی صورت ہے اور نبی  (صلى الله عليه وسلم) کے اعتکاف کی صورت کچھ اور ہی تھی, اوراللہ ہی توفیق کا مالک ہے.

منتخب کردہ تصویر

images20.jpg