Get Adobe Flash player

علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

آپ (صلى الله عليه وسلم)  افطارمیں جلدی کرتے اورلوگوں کو بھی اس پرابھارتے تھے,اورسحری کھاتے اورسحری کھانے پرابھارتےتھے ,سحری میں تاخیرکرتےاورلوگوں کو بھی اس کی ترغیب دیتےتھے.

آپ (صلى الله عليه وسلم)  کجھورسے افطارکرنے پرابھارتے ,اگرکجھورنہ ہوتا تو پانی سے , یہ آپ (صلى الله عليه وسلم)   کا اپنی امت کے ساتہ کمال مہربانی اوران کی خیرخواہی تھی, اس لئے کہ طبیعت  خالی معدہ کی صورت میں میٹھی چیز کو زیادہ قبول کرتی ہے اوراس سے تقویت حاصل کرتی ہے, خاص کرکے قوت باصرہ کیونکہ اس سے روشنی میں بڑھوتری حاصل ہوتی ہے .

اورمدینہ منورہ کا حلوہ کجھورہی تھا, اوریہی ان کا مربّہ تھا, اورکھجورہی ان کا کھانا وسالن تھا اوراس کا رطب (ترکھجور) میوہ تھا.

اوررہی بات پانی کی: تو روزه كي وجه سے کلیجہ میں ایک طرح کی خشکی آجاتی ہے تو جب پانی سے ترکردیا جاتا ہے تو اس کے بعد  وہ غذ ا سے مکمل طورپرفائدہ حاصل کرتا ہے, اس لئے بھوکے وپیاسے شخص کے لئے مناسب ہے کہ وہ کھانے سے پہلے تھوڑا سا پانی استعما ل کرلے پھراس کے بعد کھانا تناول فرمائے.

 مزید برآں کھجوراورپانی میں ایسی خاصیت پائی جاتی ہے جودل کی اصلاح میں خاص تاثیررکھتی ہے جس کو دلوں کے ڈاکٹرہی جان سکتے ہیں.

 

افطارمیں آپ (صلى الله عليه وسلم) کا طریقہ

-آپ  (صلى الله عليه وسلم) نماز سے پہلے افطارکرتے تھے .

-آپ(صلى الله عليه وسلم)  ترکجھوروں سے افطارکرتے تھے اگررطب نہیں پاتے تو سوکھی کھجوروں سے افطارکرتے, اگریہ بھی نہیں پاتے تو پانی کے چند گھونٹ پراکتفاکرتےتھے.

-آپ  (صلى الله عليه وسلم)  افطارکے وقت یہ دعا پڑھتے:(ذَهَبَ الظَّمأ وابتلّتِ العُروقُ وثبتَ الأجرُإن شاءَ اللهُ تَعالى )

"پیاس بجھ گئی, رگیں ترہوگئیں, اوراگراللہ نے چاہا تو ثواب ثابت ہوگیا." [ابوداود]

اسی طرح آپ(صلى الله عليه وسلم)  سے مروی ہے کہ :" افطارکے وقت روزہ دارکی دعا لوٹائی نہیں جاتی "  [اسےابن ماجه نے روایت کیا ]

اورآپ (صلى الله عليه وسلم)  سے صحیح سند سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:

"جب رات يہاں(پورب) سے آجائے اوردن یہاں(مغرب) سے چلا جائے تو روزہ دارنے افطارکرلی" [بخاري ومسلم ]

اوراس كي يہ تفسيركى گئی کہ اس نے حکماً افطار کرلیا, گرچہ اس نے نیت نہ کی ہو, اورایک تفسیر یہ بھی کہ اس کے افطارکا وقت داخل ہوگیا جیسے کہ "أصبح" اور "أمسی" کے معنی ہوتے ہیں: صبح کا وقت داخل ہوگیا اورشام کا وقت داخل ہوگیا.

روزہ دارکے آداب

نبی  (صلى الله عليه وسلم) نے روزہ دار کوجماع , شوروغل, سب وشتم اورگالی گلوج کے جواب دینے  سے منع فرمایا ہے ,آپ نے اٍسے حکم دیاہے کہ گالی دینے والے شخص سے کہے کہ: "بے شک میں روزہ سے ہوں. " (متفق علیہ) 

اس کی وضاحت کرتے ہوئےکہا گیاہے کہ:وہ اپنی زبان سے کہے گا, اوریہی زیادہ ظاہرہے.

اوردوسراقول یہ ہے کہ :"وہ اپنے دل سے کہے, نفس کو صوم کے بارے میں یاددہانی کرتے ہوئے."

اورکہا گیاہے کہ :" وہ فرض روزہ میں زبان سے کہے گا اورنفلی روزہ میں اپنے دل میں کہے گا  کیونکہ اس میں ریاکاری سے زیادہ دوررہےگا.

نبی (صلى الله عليه وسلم) کا رمضان میں سفرکرنے کا طریقہ

رسول  (صلى الله عليه وسلم) نے رمضان میں سفرکیاہے, آپ (صلى الله عليه وسلم)  نے روزہ بھی رکھا اورافطاربھی کیا اورصحابہ کرام کو دونوں میں سے کسی بھی ایک کے کرنے کا اختیار بھی دیا .

جب صحابہ کرام دشمنوں سے قریب ہوجاتے تو آپ (صلى الله عليه وسلم)  انہیں افطارکا حکم دیتے تاکہ لڑائی میں قوت کا مظاہرہ کریں.

اورجب آپ (صلى الله عليه وسلم)  کا سفرجہاد وغیرہ کے لئے نہیں ہوتا تو افطارکے بارے میں فرماتے: " یہ رخصت ہے جس نے اس کو اختیارکیا اچھا کیا اورجو روزہ رکھنا چاہے تو اس میں کوئی حرج نہیں".

آپ  (صلى الله عليه وسلم) نے سب سے اہم اور عظیم ترین غزوات : غزوہ بدراورغزوہ فتح مکہ میں (رمضان کے مہینے میں)سفرکیا.

نبی  (صلى الله عليه وسلم) سے سفرکی مدت کی تعیین نہیں ثابت ہے جس میں مسافرافطارکرے گا اورنہ ہی اس بارے میں کوئی چیزآپ (صلى الله عليه وسلم)  سے صحیح واردہے.

صحابہ کرام کا طریقہ یہ تھا کہ وہ جب سفرکا ارادہ کرتے تو بغیرگھروں کے حدود کو تجاوزکئے افطار کرتےتھے, اورکہتے کہ یہی آپ  (صلى الله عليه وسلم) کا طریقہ وسنت ہے.جیساکہ عبید بن جبرنے فرمایا :

"ميں ابوبصرہ غفاری صاحب رسول کے ساتہ رمضان میں شہرفسطاط سے ایک کشتی میں سوارہوا توابھی مکانا ت کے حدود کو پارنہیں کئے تھےکہ کھانے کے دسترخوان کو لگانے کے لئے حکم دیا اورکہا کہ قریب ہوجاؤ,میں نے کہا کہ کیا تمہیں گھر نظرنہیں آرہے ہیں؟ توابوبصرہ بولے:"کیا تو رسول   (صلى الله عليه وسلم)   کی سنت سے پھرجانے والا ہے؟" (رواہ احمد)

اورمحمد بن کعب فرماتے ہیں:"میں رمضان شریف میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آیا, وہ سفرکا ارادہ کئے ہوئے تھے ,اورسواری کو ان کے خاطرتیارکردیا گیا تھا,اورسفرکے پوشاک کو پہن چکے تھے, توآپ نے کھانا منگوایا اورتناول فرمایا تومیں نے کہا : کیا یہ سنت ہے ؟ توانہوں نے کہا:ھاں پھرآپ سوارہوگئے. (امام ترمذی نے اس کو حسن قراردیاہے)

یہ آثاراس بات کی صراحت کرتے ہیں کہ جو شخص رمضان میں  دن کے بیچ سفرشروع کرے اس کے لئے اس میں افطارکرنا جائزہے.

منتخب کردہ تصویر

Quatrième Séance Guidée du Prophète