Get Adobe Flash player

پانچواں حق: آپ (صلى الله عليه وسلم) کی دعوت کو عام کرنا 

بے شک یہ رسول  (صلى الله عليه وسلم) کے ساتہ وفاداری میں سے ہے کہ ہم پورے عالم میں اسلام کی نشرواشاعت اورآپ کی دعوت کی تبلیغ کریں,جیساکہ آپ (صلى الله عليه وسلم)   کا فرمان ہے :"میری طرف سے پہنچاؤ(تبلیغ کرو) گرچہ ایک آیت ہی کیوں نہ ہو" [بخاري]

اسی طرح آپ  (صلى الله عليه وسلم) کا ارشاد ہے: " اللہ تمہارے ذریعہ ایک آدمی کو بھی ہدایت کی توفیق دیدے تویہ تمہارے حق میں سرخ اونٹوں سے بہترہے."[متفق عليه ]

نیزآپ  (صلى الله عليه وسلم) نے یہ خبردی ہے کہ آپ: "روزقیامت تمہاری کثرت تعداد کے سبب دیگرانبیاء پرفخرکریں گے" [احمد اوراصحاب سنن نے روایت کیا ہے]

اورامت کی کثرت کے اسباب میں سے ان کا دعوت الى اللہ کے فریضہ کوبجالانا اورلوگوں کا اسلام میں داخل ہونا ہے, اوراللہ رب العزت نے یہ بیان فرمایا ہے کہ دعوت الى اللہ , انبیاء ورسل اوران کے پیروکاروں کا وظیفہ ہے فرمان باری تعالى' ہے :

قُلْ هَذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللّهِ عَلَى بَصِيرَةٍ أَنَاْ وَمَنِ اتَّبَعَنِي  [ (سورة يوسف:108)

’’آپ کہدیجئے کہ یہی (دین اسلام )میری راہ ہے,میں اورمیرے ماننے والے,لوگوں کو اللہ کی طرف دلیل وبرہان کی روشنی میں بلاتے ہیں"

اس لئے امت پرواجب وضروری ہے کہ اپنےاس وظیفہ کو لازم پکڑے رہے جس کے لئے اللہ نے انہیں پیدا کیا ہے اوروہ دعوت وتبلیغ اورنیکی کا حکم اوربرائی سے روکنے کا فریضہ ہے.جیساکہ اللہ تعالى کا ارشاد ہے:

كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللّهِ  [ (سورة آل عمران:110)

’’(اے مسلمانو!)تم بہترین لوگ ہو,جوانسانوں کے لئے پیدا کئے گئے ہو,بھلائی کا حکم دیتے ہو,برائی سے روکتے ہو,اوراللہ پرایمان رکھتے ہو"

چھٹا حق:آپ (صلى الله عليه وسلم) کی (زندگی میں اورموت کے بعد) توقیروتعظیم کرنا 

یہ بھی نبی کریم  (صلى الله عليه وسلم) کے حقوق میں سے ایک حق ہے جس کے اندربہت سےلوگ کوتاہی کے شکار ہیں, اللہ کا فرمان ہے :

] إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا  لِتُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتُعَزِّرُوهُ وَتُوَقِّرُوهُ وَتُسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا[    (سورة الفتح:8-9)

’’اے میرے نبی! ہم نے بے شک آپ کوگواہ اور خوشخبری دینے والا اورڈرانے والابنا کربھیجا ہے , مومنو!تاکہ تم اللہ اوراس کے رسول پرایمان لے آؤ, اوراللہ کے دین کوقوت پہنچاؤ,اوراسکی تعظیم کرو, اورصبح وشام اسکی پاکی بیان کرو"

علامہ ابن سعدی رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیرمیں فرماتے ہیں:

"یعنی رسول  (صلى الله عليه وسلم) کی توقیروتعظیم کرو اورانکے حقوق کو بجالاؤ جس طرح کہ تمہاری گردنوں پررسول (صلى الله عليه وسلم)  کابہت بڑا احسان ہے." ا.ھ

اورصحابہ کرام آپ  (صلى الله عليه وسلم) کی بہت زیادہ تعظیم وتوقیراورعزت واحترا م کرتے تھے ,جب آپ گویا ہوتے تو ان میں سے ہرایک اپنے کان کو آپ کی طرف متوجہ کرلیتا گویاکہ ان کے سروں پرپرندہ بیٹھا ہوا ہو.اورجب اللہ کا یہ فرمان نازل ہوا:

] يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَلَا تَجْهَرُوا لَهُ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ أَن تَحْبَطَ أَعْمَالُكُمْ وَأَنتُمْ لَا تَشْعُرُونَ[ ) سورة الحجرات:2)

’’اے ایمان والو!نبی کی آوازسے اپنی آوازاونچی نہ کرو ,اوران کے سامنے بلند آوازسے اسطرح بات نہ کروجس طرح تم میں سے بعض بعض کے سامنے اپنی آوازبلند کرتا ہے ,ورنہ تمہارے اعمال اکارت ہوجائیں گے, اورتم اس کا احساس بھی نہ کرسکوگے"

توابوبکررضی اللہ عنہ نے کہا:"اللہ کی قسم ! اس کے بعد اب میں آپ سے سرگوشی کرنے والے کی طرح ہی بات کروں گا." 

رہی بات آپ (صلى الله عليه وسلم)  کی وفات کے بعد توقیرواحترام کی تو یہ آپ (صلى الله عليه وسلم)  کی سنتوں کی پیروی , آپ (صلى الله عليه وسلم)  کے فرامین کی تعظیم ,آپ (صلى الله عليه وسلم)  کے  حکموں (فیصلوں) کو قبول کرکے ,  آپ  (صلى الله عليه وسلم) کی باتوں کے ساتھ ادب واحترام کارویہ اختیارکرکے ,اورآپ(صلى الله عليه وسلم)  کی حدیث کی کسی کی رائے اورمذہب کی بنیاد پرمخالفت نہ کرکے ہوگی.

امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"مسلمانوں کا اس بات پراجماع ہے کہ جس کے سامنے رسول (صلى الله عليه وسلم)  کی سنت واضح ہوگئی تواس کے لیے کسی کے قول کی بنیاد پراس سنت کو چھوڑدینا جائزوحلا ل نہیں."

ساتواں حق: جب بھی آپ (صلى الله عليه وسلم) کا ذکر آئے درودوسلام پڑھنا

اللہ تعالى' نے مومنوں کو آپ (صلى الله عليه وسلم)  پردرود وسلام پڑھنے کا حکم دیا ہے جیسا کہ اللہ کا ارشاد ہے:

) إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا[  ( سورةالأحزاب:56)

"بے شک اللہ اوراس کے فرشتے نبی پردرود بھیجتے ہیں. اے ایمان والو!تم بھی ان پردرود سلام بھیجو"

اورآپ (صلى الله عليه وسلم)  کا ارشاد ہے:

"اس شخص كي ناك خاك آلود هو جس کے پاس میرا ذکرہواوروہ مجھ پردرود نہ بھیجے."[مسلم]

اورآپ (صلى الله عليه وسلم)  نے دوسری حدیث میں فرمایا:

"  قیامت کے دن  مجھ سے سب سے زیادہ قریب مجھ پرسب سے زیادہ درود بھیجنے والا ہو گا" [ترمذی نے روایت کیا ہے اورالبانی نے اسکو حسن کہاہے]

اورآپ  (صلى الله عليه وسلم) کا فرمان ہے :

" (سب سے بڑا) بخیل وہ شخص ہے جس کے پاس میرا ذکرہو اوروہ مجھ پردرود (وسلام) نہ بھیجے" [احمد اورترمذی نے روایت کی ہے اورالبانی نے صحیح قراردیا ہے]

 بڑی ہی جفا (اورگستاخی) کی بات ہے کہ مسلمان کے کان سے آپ (صلى الله عليه وسلم)  کا اسم گرامی ٹکرائے اورآپ (صلى الله عليه وسلم)  پردرود وسلام نہ بھیجے. 

علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب "جلاء الإفہام فی الصلاۃ والسلام علی خیرالأنام " کے اندرآپ (صلى الله عليه وسلم)  پردرودسلام پڑھنے کے بہت سے فائدے  ذکرکیے ہیں, اسلئے اسکی طرف رجوع کیا جائے.

 آٹھواں حق :آپ £کے دوستوں سے دوستی اور دشمنوں سے دشمنی کرنا

جیساکہ اللہ تعالى' نے فرمایا ہے:

) لَا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَوْ كَانُوا آبَاءهُمْ أَوْ أَبْنَاءهُمْ أَوْ إِخْوَانَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ أُوْلَئِكَ كَتَبَ فِي قُلُوبِهِمُ الْإِيمَانَ وَأَيَّدَهُم بِرُوحٍ مِّنْهُ [(سورة المجادلة:22)

’’جولوگ اللہ اوریوم آخرت پرایمان رکھتے ہیں ,انہیں آپ ان لوگوں سے محبت کرتے ہوئے نہیں پائیں گےجواللہ اوراس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں, چاہے وہ ان کے باپ ہوں,یا ان کے بھائی ہوں , یا ان کے خاندان والے ہوں ,انہی لوگوں کے دلوں میں اللہ نے ایمان کو راسخ کردیا ہے,اوران کی تائید اپنی روح(نصرت خاص) سے کی ہے"

آپ  (صلى الله عليه وسلم) کے ساتہ دوستی میں سے : آپ (صلى الله عليه وسلم)  کے صحابہ سے دوستی ومحبت رکھنا ,ان کے ساتھ بھلائی ونیکی کرنا, ان کے حق کو پہچاننا, ان کی مدح وسرائی کرنا, ان کی اقتدا کرنا, ان کے لئے مغفرت طلب کرنا,اوران کے درمیان جوکچھ اجتہادی طورپراختلاف رونما ہوا اس کے بارے میں کلام کرنے سے اپنی زبان بندکرلینا,اورجون سے دشمنی کرے, یاانہیں سب وشتم کرے, یاان میں سے کسی کوطعن وتشنیع کا نشانہ بنائے تواس سے دشمنی رکھنا. اسی طرح آپ (صلى الله عليه وسلم)  کے آل بیت سےمحبت ودوستی رکھنا اوران کا دفاع کرنا اوران کے بارےمیں غلوسے بازرہنا.

اوراسی موالات میں سے علماء أھل سنت سے محبت ودوستی رکھنا ,ان کے نقائص تلاش کرنے(عیب جوئی کرنے) اوران کی عزت وآبروپرحملہ کرنے سے بازرہنا بھی ہے. 

  اورنبی  (صلى الله عليه وسلم) کے ساتھ دوستی ہی میں سے آپ (صلى الله عليه وسلم)  کےکافرومنافق دشمن اورصاحب بدعت وضلالت وغیرہ سے دشمنی رکھنا بھی ہے  

اہل اہواء میں سے کسی شخص نے ابوایوب سختیانی رحمہ اللہ سے کہا :"

میں آپ سے صرف ایک کلمہ پوچھنا چاہتا ہوں ؟ توابوایوب سختیانی نے اس سے منہ پھیرلیا اوراپنے انگلی سے اشارہ فرمارہے تھےکہ :"آدھا کلمہ بھی نہیں؛ یہ نبی  (صلى الله عليه وسلم) کی سنت کی تعظیم اورآپ (صلى الله عليه وسلم)  کے دشمنوں کے ساتھ دشمنی کے خاطرانہوں نے کیا ." 

منتخب کردہ تصویر

诽谤者