Get Adobe Flash player

 بے شک اللہ رب العزت نے نبی مختار(صلى الله عليه وسلم)   کو مبعوث کرکے اورآپ کی رسالت کی سورج کو ظاہرکرکے ہمارے اوپرنہایت ہی کرم واحسان کیا ہے اللہ کا ارشاد ہے :

[ لَقَدْ مَنَّ اللّهُ عَلَى الْمُؤمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولاً مِّنْ أَنفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُواْ مِن قَبْلُ لَفِي ضَلالٍ مُّبِينٍ[ (سورة آل عمران: 164) 

" بےشک مسلمانوں پراللہ تعالى' کا بڑا احسان ہے کہ ان ہی میں سے ایک رسول ان میں بھیجا جوانہیں اسکی آیتیں پڑھکرسناتا ہےاورانہیں پاک کرتا ہےاورانہیں کتاب اورحکمت سکھاتا ہے یقیناً یہ سب اس سے پہلے کھلے گمراہی میں تھے,,

بے شک رسول  (صلى الله عليه وسلم) کے ہمارے اوپر بہت سارے حقوق ہیں جن کا اداکرنا اوران پرمواظبت وہمیشگی برتنا ضروی ہے ,اوران کو ضیاع وبرباد کرنے اوران کی ادائیگی میں سستی وکاہلی سے بچنا ضروری ہے اورانھی حقوق میں سے یہ ہیں:

پہلا حق:آپ (صلى الله عليه وسلم)   پرایمان لانا

نبی کریم (صلى الله عليه وسلم)   کے حقوق میں سے سب سے پہلا حق آپ   (صلى الله عليه وسلم) پرایمان اورآپ(صلى الله عليه وسلم)  کی رسالت کی تصدیق کرنا ہے.لہذاجوشخص آپ (صلى الله عليه وسلم)  پرایمان نہ لائے اورآپ(صلى الله عليه وسلم)  کے آخری نبی ورسول ہونے کو تسلیم نہ کرے وہ کافرہے, گرچہ وہ سابقہ تمام انبیاء پرایمان رکھتا ہو. 

قرآن کریم میں نبی  (صلى الله عليه وسلم) پرایمان لانے اور آپ (صلى الله عليه وسلم)   کی رسالت میں شک نہ رکھنے کے سلسلے میں بہت سی آیتیں وارد ہوئی ہیں, انہی میں سے اللہ کا یہ فرمان ہے:

) فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالنُّورِ الَّذِي أَنزَلْنَا[  )سورة التغابن:8)

’’تم ايمان لاؤ الله پر,اوراسکے رسول پر,اوراس نورپرجسے ہم نے نازل کیا ہے "

اوراللہ نے فرمایا:

) إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ لَمْ يَرْتَابُوا[  (سورة الحجرات:15)

’’بے شک مومن وہ ہیں جو اللہ اوراسکے رسول پرایمان لائے ,پھرشک میں مبتلا نہیں ہوئے ,,

اوراللہ تعالى' نے یہ بیان کردیا ہے کہ اللہ اوراس کے رسول کے ساتہ کفرکرنا تباہی اوردردناک عذاب کا سبب ہے.اللہ کا ارشاد ہے:

) ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ شَآقُّواْ اللّهَ وَرَسُولَهُ وَمَن يُشَاقِقِ اللّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّ اللّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ[ ( سورة الأنفال:13)

’’یہ سزا انہیں اسلئے دی گئی کہ انہوں نے اللہ اور اسکے رسول کی مخالفت کی ,اورجواللہ اوراسکے رسول کی مخالفت کرتا ہے تو بے شک اللہ کا عذاب بڑا سخت ہوتا ہے "

اورنبی  (صلى الله عليه وسلم) کا ارشاد ہے: 

"قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے,اس امت کا جوبھی شخص میرے بارے میں سنے چاہے وہ یہودی ہویا نصرانی ,پھروہ میری رسالت پرایمان لائے بغیر مرجائے تو وہ جہنمی ہوگا." (رواہ مسلم)

دوسرا حق: آپ (صلى الله عليه وسلم) کا اتبا ع و پیروی کرنا

آپ  (صلى الله عليه وسلم) کی اتباع وپیروی آپ (صلى الله عليه وسلم)  پرایمان لانے کی حقیقی دلیل ہے, لہذا جوشخص نبی (صلى الله عليه وسلم)  پرایمان کا دعوى کرتا ہے اورآپ  (صلى الله عليه وسلم) کے اوامرونواہی کا پاس نہیں رکھتا, اورنہ ہی آپ  (صلى الله عليه وسلم) کی سنتوں میں سے کسی سنت کی پیروی کرتا تووہ اپنے دعوى ایمان میں جھوٹا ہے,کیونکہ ایما ن دل میں بیٹھ جانے اوراعما ل کے ذریعہ اس کی تصدیق (سچ کردکھانے) کا نام ہے.

اللہ رب العالمین نےیہ واضح کردیا ہے کہ اس کی رحمت صرف اتباع وپیروی کرنے والوں کوحاصل ہوگی جیساکہ اللہ تعالى کا ارشاد ہے:

[ وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالَّذِينَ هُم بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الأُمِّيَّ  [ (سورة الأعراف:156-157)

’’اورمیری رحمت ہرچیزکوشامل ہے ,پس میں اسے ان لوگوں کے لئے لکھ دوں گا جوتقوی' کی راہ اختیار کرتے ہیں اورزکاۃ دیتے ہیں اورہماری آیتوں پرایمان لاتے ہیں,ان کے لئے جوہمارے رسول نبی امّی کی اتباع کرتے ہیں.."

اسی طرح  اللہ تعالى' نے رسول (صلى الله عليه وسلم)  کے طریقے سے اعراض کرنے والوں اوران کے احکام کی مخالفت کرنے والوں کودردناک عذاب کی دھمکی دی ہےجیساکہ اللہ کا فرمان ہے:  

 [فَلْيَحْذَر الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ[ (سورة النــور:63)

’’پس جولوگ رسول اللہ کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں,انہیں ڈرنا چاہیےکہ ان پرکوئی بلا نہ نازل ہوجائے,یاکوئی دردناک عذاب نہ انہیں آگھیرے"

نیزاللہ تعالى' نے آپ  (صلى الله عليه وسلم) کے حکم کوبسروچشم قبول  کرنےاوراس حکم کے ساتہ انشراح صدرکا مظاہرہ کرنے کا حکم دیا ہے, اللہ کا فرمان ہے:

[ فَلاَ وَرَبِّكَ لاَ يُؤْمِنُونَ حَتَّىَ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لاَ يَجِدُواْ فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُواْ تَسْلِيمًا[ (سورة النساء: 65)

’’پس آپ کے رب کی قسم وہ لوگ مومن نہیں ہوسکتے جب تک آپ((صلى الله عليه وسلم) ) کو اپنے اختلافی امورمیں اپنا فیصل نہ مان لیں,پھرآپ ((صلى الله عليه وسلم) )کے فیصلہ کے بارے میں اپنے دلوں میں کوئی حرج وتنگی نہ محسوس کریں اورپورے طورسے اسے تسلیم کرلیں"

تیسرا حق: آپ (صلى الله عليه وسلم) سے محبت  کرنا

آپ  (صلى الله عليه وسلم) کے امتیوں پرآپ (صلى الله عليه وسلم)  کے حقوق میں سے یہ ہے کہ:"آپ  (صلى الله عليه وسلم) سے کامل وعظیم ترین محبت کا اظہارکیا جائے جیسا کہ آپ  (صلى الله عليه وسلم) کا فرمان ہے:"تم میں کوئی شخص اسوقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جبتک کہ میں اسکے نزدیک اس کی اولاد ,والدین اورتمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں." [متفق عليه]

پس جوشخص بھی نبی  (صلى الله عليه وسلم) سے محبت نہ کرے تو وہ مومن نہیں ہے گرچہ اپنے آپ کو مسلمانوں کے نام سے موسوم کرتا پھرے اور مسلمانوں کے درمیان زندگی گزارے.

اورسب سے عظیم محبت یہ ہے کہ انسان آپ (صلى الله عليه وسلم)   سے اپنے نفس(جان) سے بھی زیاد ہ محبت کرے , کیونکہ جب عمررضی اللہ عنہ نے آپ  (صلى الله عليه وسلم) سے کہا کہ اے اللہ کے رسول! آپ مجھے میری جان کے سوا ہرچیزسے زیادہ پیارے ہیں. تونبی  (صلى الله عليه وسلم) نے کہا:"نہیں, قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتہ میں میری جان ہے جب تک میں تمہارے نزدیک تمہارے نفس سے بھی زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں." توعمررضی اللہ عنہ نے کہا: بے شک اللہ کی قسم! اب آپ مجھے میری جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں "تونبی  (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا:"اب اے عمر"[بخاري]

چوتھا حق:آپ (صلى الله عليه وسلم) کی نصرت ومدد کرنا

اوریہ آپ (صلى الله عليه وسلم)  کی زندگی اورموت کےبعد تاکید ی حقوق میں سے ہے,رہی بات زندگی کی تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اس ذمہ داری کو بحسن و خوبی انجام دیا.

جہاں تک آپ  (صلى الله عليه وسلم) کی وفات کے بعدآپ (صلى الله عليه وسلم)  کی نصرت وحمایت کا تعلق ہے تووہ آپ (صلى الله عليه وسلم)  کی سنت کا باطل پرستوں کے حیلوں,جاہلوں کی تحریف اورطعن پرستوں کے طعن سے تحفظ اوردفاع کرنا ہے.

اسی طرح جب بھی کو ئی آپ  (صلى الله عليه وسلم) کی شان میں گستاخی کرے, یا آپ  (صلى الله عليه وسلم) کا تمسخرواستہزاء کرے, یا آپ (صلى الله عليه وسلم)  کو ایسے القاب سے متصف کرے جوآپ (صلى الله عليه وسلم)  کی شان کے لائق وزیبا نہیں, تو آپ  (صلى الله عليه وسلم) کی شخصیت کا دفاع کیا جائے گا.

موجودہ وقت میں بہت سے پروپیگنڈے پھیلائے جارہے ہیں جن کے ذریعہ آپ  (صلى الله عليه وسلم) کی شخصیت پرطعن وتشنیع کی جارہی ہے. اس لیے امت کے تمام لوگوں پریہ واجب ہے کہ قوت وطاقت اور دباؤ کے اپنے تمام وسائل وذرائع کے ذریعہ آپ  (صلى الله عليه وسلم) کی دفا ع کے لئے کمربستہ ہوجائیں تاکہ اعداء اسلام آپ (صلى الله عليه وسلم)    کے بارے میں اپنی افتراپردازیوں,بتان تراشیوں اورجھوٹی باتوں سے بازآسکیں.

منتخب کردہ تصویر

muhammad