Get Adobe Flash player

1- آپ  (صلى الله عليه وسلم)اپنا علاج خود کرتے تھے.اوراپنے اہل واصحا ب کو بھی بیماری لاحق ہونے پراسی کا حکم دیتےتھے.

2- آپ  (صلى الله عليه وسلم)کا ارشاد ہے :"اللہ نے جو بھی بیماری اتاری ہے اسکا علاج رکھاہے" (بخاری)

اورفرماتے :"اے اللہ کے بندو علاج کرو"(ابوداود, ترمذی, ابن ماجہ)

3- نبی  (صلى الله عليه وسلم)کے بیماری سے علاج کرنے کے تین طریقے تھے:

1- قدرتى علاج  2- شرعى علاج  3-  قدرتی وشرعى علاج

4- آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے حرام وخبیث اورشراب کے ذریعہ علاج کرنے سے منع فرمایا ہے.

5- آپ  (صلى الله عليه وسلم)اپنے بیمارصحابہ کی عیاد ت کرتے تھے,(ایک مرتبہ) آپ  (صلى الله عليه وسلم) نے ایک یہودی بچے کی عیادت فرمائی جو آپ  (صلى الله عليه وسلم) کی خدمت کیا کرتا تھا, اور اپنے مشرک چچا کی بھی عیادت فرمائی, اوران دونوں پراسلام کوپیش کیا,چنانچہ یہودی غلام نے تو اسلام قبول کرلیا لیکن آپ  (صلى الله عليه وسلم) کے چچا اسلام نہ لائے.

6- آپ  (صلى الله عليه وسلم)مریض کے  پاس سرہانے بیٹھ کر اس کے حال کوپوچھتے تھے.

7- آپ  (صلى الله عليه وسلم)عیادت مریض کے لئے کسی دن کی تخصیص نہ کرتے تھے,اورنہ ہی وقت کی تعیین کرتے ,بلکہ آپ  (صلى الله عليه وسلم) نے اپنی امت کے لئے رات ودن کے کسی بھی حصہ میں مریض کی تیمارداری کومشروع قراردیا ہے.

أ- قدرتى دواؤں کے ذریعہ علاج کرنےمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ(2)

1- آپ  (صلى الله عليه وسلم)کا ارشاد ہے :"بے شک بخار - یا شدت بخار - جہنم کی سانس کی وجہ سے ہے, لہذا اسے پانی کے ذریعہ ٹھنڈا کرو"(متفق علیہ)

2- آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے فرمایا :"جب تم میں سے کسی کو بخارآجائے تو اس پرتین دن تک صبح کے وقت ٹھنڈا پانی ڈالے(یا اسکا چھینٹا مارے) - "

3- جب آپ  (صلى الله عليه وسلم)کو بخارہوتا توآپ  (صلى الله عليه وسلم) پانی کے مشکیزہ کو طلب کرتے پھراپنے سرپراسکوڈالتے اورغسل فرماتے,

ایک مرتبہ آپ (صلى الله عليه وسلم) کے پاس بخارکا تذکرہ ہوا,توایک شخص نے اسکو برا بھلا کہد یا,توآپ  (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا:"اسے گالی نہ دو, كيونکہ یہ گناھوں کو اسی طرح مٹادیتا ہے جسطرح آگ لوہے کے زنگ کو ختم کردیتی ہے"(ابن ماجہ)

 4- آپ (صلى الله عليه وسلم) کے پاس ایک صحابی تشریف لاکرکہنے لگے کہ میرے بھائی کوپیٹ کی شکایت ہے,اورایک روایت میں ہے کہ اسے اسہال کی شکایت ہے ,توآپ  (صلى الله عليه وسلم)نے فرمایا :"اسے شہد پلادو" (متفق علیہ)

اورآپ  (صلى الله عليه وسلم)شہد کو باسی پانی سے ملاتے تھے.

5- ایک قوم نے استسقاء کی بیماری کی وجہ سے مدینہ کی فضا راس نہ آنے کی شکایت کی توآ پ   (صلى الله عليه وسلم)نے فرمایا:"اگرتم صدقہ کے اونٹوں کے پاس جاتے  اورانکے دودھ اورپیشاب کونوش فرماتے ,توان لوگوں نے ایسا ہی کیا اورصحت مند ہوگئے"(متفق علیہ)

جَوَی: پیٹ کی ایک بیماری کا نام ہے, اور(استسقاء) ایک ایسا مرض ہے جس سے پیٹ پھول جاتا ہے.

6- جب آپ  (صلى الله عليه وسلم)غزوہ أحد میں زخمی ہوگئے تو فاطمہ رضی اللہ عنہا نے چٹائی کے ایک ٹکرے کو لے کرجلاکرراکھ بنایا اورپھراسے  آپ (صلى الله عليه وسلم)  کے زخم پرچپکا دیا جس سے آپ  (صلى الله عليه وسلم)  کا خون بند ہوگیا.  

اورآپ  (صلى الله عليه وسلم)نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پاس ایک ڈاکٹرکوبھیجا جس نے انکے رگ کو کاٹا اوراسکو داغا.

اورآ پ  (صلى الله عليه وسلم)نے فرمایا:" شفاء تین چیزوں میں ہے : 1- شہد پینے میں2- پچھنا لگوانے میں3- اورآگ سےداغنے میں.لیکن میں اپنی امت کو داغنے  سے منع فرماتا ہوں"(بخاری)

اورفرمایا :"میں داغنےکوناپسند کرتا ہوں" (متفق علیہ)

اسمیں آپ  (صلى الله عليه وسلم) نے اس بات کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ داغنے کے ذریعہ علاج کو مؤخرکردیا جائے یہاں تک کہ اس کی ضرورت پڑجائے.اسلئے کہ اسمیں سخت تکلیف کوجلدی طلب کرنا ہوتا ہے.

7- آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے پچھنا  لگوایا اوراس پراجرت بھی دی , اور فرمایا: "بہترین چیزجس کے ذریعہ تم علاج کرتے ہوحجامت ہے"(متفق علیہ)

آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے حالت احرام میں درد سر کی وجہ سے پچھنا لگوایا ,اورکولہے(سرين) میں مونچ آنے کی وجہ سے پچھنا لگوایا.

آپ  (صلى الله عليه وسلم)تین جگہوں پرپچھنا کا استعمال کرتے تھے:1- ایک تو کندھے پر - اوردو گردن کے دونوں جانب پوشیدہ رگوں پرلگواتے تھے.

آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے جب زہرآلود بکری کا گوشت تناول کرلیاتو تین مرتبہ کندھے پرپچھنہ لگوایا اوراپنے صحابہ کوبھی حجامت لگوانے کا حکم دیا.

8- جوبھی آپ  (صلى الله عليه وسلم)سے سرمیں تکلیف ودرد کی شکایت کرتا اسے پچھنہ لگوانے کا ہی حکم دیتے,اورجوبھی پاؤں کی تکلیف کی شکایت کرتا تو اسے مہندی کا خضاب لگانےکا حکم فرماتے تھے"(داود).

9-   نبی  (صلى الله عليه وسلم) کی خادمہ  ام رافع سلمی'رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ :"آپ  (صلى الله عليه وسلم)کو جب بھی کوئی زخم یا کانٹا چھبتا تو اس پرمہندی کولگاتے تھے" (ترمذی)

10- آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے فرمایا ہے کہ :"عرق النساءکا علاج یہ ہے کہ نہارمنہ ہردن بکری کی چکتی (چربی) کا کچہ حصہ پیا جائے" (ابن ماجہ)

عرق النساء: ایسا درد ہے جوکولھےیاسرین کے جوڑ سے شروع ہوتا ہےاورپیچھے کی جانب سے ران تک پہنچتا ہے.

11- آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے طبیعت کی خشکی کے علاج اوراسے نرم کرنے کیلئے یہ فرمایا کہ :"کہ تم لوگ سنّا اور سنّوت کا استعمال کروکیونکہ اسکے اندرموت کے علاوہ ہربیماری سے شفا ہے"(داود, ابن ماجہ)

(السّنا: ایک دست آوردواء کا نام ہے جوسنا مکیّ سےمشہورہے)اور(السّنّوت) زیرہ کوکہتے ہیں ) 

12- آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے فرمایا ہے كہ:"تمہارے  سرموں میں سے بہترین سرمہ اثمد  ہے جو آنکھوں کی صفائی کرتا ہے اوربالوں کواگاتا ہے" (داود,ابن ماجہ)       الإثمد: کالا سرمہ کو کہتے ہیں.

13- آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے فرمایا :"جس نے صبح سویرے عالیہ(مدینہ ) کے سات کھجوروں کو کھایا تواس دن اسے کوئی زہراورجادو  نقصان  نہ دے گا.(متفق علیہ)

14- آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے فرمایا کہ:"اپنے بیماروں کو کھانے پینے پرمجبورمت کرو ,کیونکہ انہیں اللہ کھلاتا پلاتا ہے"(ترمذی, ابن ماجہ)

15- آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے صہیب رضی اللہ عنہ کوآشوب چشم لاحق ہونے کی وجہ سے کھجورکھانے سےروکا لیکن چند کھجوروں کےکھانے کی اجازت دیدی,اسی طرح علی رضی اللہ عنہ کو بھی آشوب چشم لاحق ہونے پر رطب (تازہ کھجور) کھانے سےمنع فرمایا.

16- آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے فرمایا :"جب تم میں سے کسی کے کھانے کے برتن میں مکھی گرجائے تو اسے ڈبودو, اسلئے کہ اسکے ایک بازومیں بیماری ہوتی ہے اوردوسری میں شفا ہوتی ہے" (بخاری)

17- آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے فرمایا: تلبینہ بیمارکے دل کے لئے آرام دہ ہے اس سے اسکےبعض غم دورہوجاتے ہیں" (متفق علیہ)

التلبینہ:  جَوکے آٹا کوچھاندکربنایا گیا شوربہ کوکہتےہیں.

18- آپ  (صلى الله عليه وسلم)کا ارشاد ہے کہ:" کلونجی کو استعمال کرو ,کیونکہ اسمیں موت کے علاوہ ہربیماری کے لئے شفا ہے "(متفق علیہ)

19- آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے فرمایا :"کوڑھی سے اسی طرح بھاگوجس طرح شیرسے بھاگتے ہو"(بخاری)

نیزآپ  (صلى الله عليه وسلم) کا ارشا د ہے :"کسی مریض کو صحیح شخص پرنہ وارد کرویعنی لے جاؤ"(متفق علیہ)

20- وفد ثقیف میں ایک کوڑھ میں مبتلا شخص تھا توآپ  (صلى الله عليه وسلم)نے اسے خبربھجوایا کہ :" واپس چلے جاؤ کیونکہ میں نے تم سے بیعت لے لی " (مسلم)

ب- شرعى علاج میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ (3)

1- آپ  (صلى الله عليه وسلم)جنوں اورانسانوں کی نظربد سے اللہ کی پناہ مانگا کرتے تھے,اورنظربد سے دم کرنے کا حکم دیا,اورفرمایا:"ب شک نظرحق ہے ,اگرکوئی چیزقضاء وقدرسے بھی بڑھ  جاتی تو وہ نظرہی ہوسکتی تھی,اورجب تم میں سے کسی سے غسل کرنا طلب کیا جائے تواسے غسل کرلینا چاھئیے"(مسلم)

2- نبی کریم  (صلى الله عليه وسلم)نے اپنے گھرمیں ایک باندی دیکھی ,جس کےچہرہ پرجھائیاں  تھیں,آپ  (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا کہ اسے جھاڑپھونک کراؤ کیونکہ اسے نظرلگ گئی ہے"(متفق علیہ)

السّفعۃ: سفعہ سے مراد جنّاتی نظرہےجسکی وجہ سے اسکے چہرہ کارنگ سرخ سیاہ مائل ہوگیا تھا .

3- آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے بعض صحابہ سے جب انہوں نے  بچھوکے ڈسے ہوئے شخص کو سورہ فاتحہ کے ذریعہ جھاڑپھونک کیا اوروہ شفا پاگیا فرمایا:    "اورتمہیں  کیسے معلوم کہ یہ (سورہ فاتحہ) رقیہ (جھاڑپھونک ومنتر )ہے".(متفق علیہ)

4- ایک شخص آپ  (صلى الله عليه وسلم)کے پاس آکرکہنے لگاکہ مجھے گزشتہ رات بچّھونے ڈنک ماردیا ہے,توآپ  (صلى الله عليه وسلم)نے فرمایا :"اگرتوشام کویہ دعا پڑھ لیتا:"أعوذ بكلمات الله التامّات من شرما خلق "

ميں اللہ کے پورے کلمات کے ذریعہ پناہ مانگتا ہوں ا س چیزکے شرسے جسے اس نے پیدا کیا," توتجہ کو کوئی نقصان نہ پہچتا.(مسلم)

ج- آسان نفع بخش قدرتی  وشرعى دونوں علاج کرنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ (4)

1- جب کوئی انسا ن شکایت کرتا یا اسے کوئی زخم یا پھوڑا ہوتا, توآپ  (صلى الله عليه وسلم)اپنی انگشت شہادت کو زمین پررکھتے پھراٹھا کریہ دعا پڑھتے :"بسم الله تربة أرضنا, بريقة بعضنا يُشفى سقيمنا, بإذن ربنا"

الله كے نام سے ہماری زمین کی مٹی ہم میں سے بعض کے لعاب سے ہمارے مریض کوشفادے گی ہمارے رب کی اجازت سے"(متفق علیہ)

2- بعض صحابہ کرام نے  آپ  (صلى الله عليه وسلم)سے درد کی شکایت کی توآپ  (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا :"اپنے ہاتھ کو جسم كےتکلیف والے حصہ پررکھو( پھر تین مربتہ بسم اللہ کہو,)اورسات مرتبہ یہ دعا پڑھو:"أعوذ بعزّة الله وقدرته من شرما أجد وأحاذر"

میں اللہ کی عزت وقدرت کے ذریعہ اس چیزکی شرسے پناہ چاھتا ہوں جسے میں پاتا ہوں اورخوفزدہ ہوں" (مسلم)

آپ (صلى الله عليه وسلم) اپنی بعض بیویوں پر(بیماری سے) دم کرتے تھے ,آپ ان پراپنا دایاں ہاتھ پھیرتے اوریہ دعا پڑھتے :

" اللّهم رب الناس أذهِبِ البأس,واشف أنتَ الشافي , لا شفاءَ إلاشفا ؤُك, شفاءً لايغادر سَقَماً" (متفق عليه)

اے میرے اللہ !لوگوں کے پروردگارتکلیف کودورکردے,اورشف عطا فرما, توہی شفا کا مالک ہے, ایسی شفا عطا کرجوکسی بیماری کونہ چھوڑے"(متفق علیہ)

آپ  (صلى الله عليه وسلم)جب بیمارکے پاس بیمار پرسی کے لئے جاتے تو فرماتے

"لا بأس طَهور إن شاء الله" (بخارى)

کوئی حرج نہیں یہ بیماری اللہ نے چاہا تو (گناہوںسے) پاک کرنے والی ہے" (بخاری)

___________________

(1)  (زادالمعاد4/9)

(2)   (زادالمعاد4/23)

(3)   (زادالمعاد 4/149)

(4)  زادالمعاد(4/171)


منتخب کردہ تصویر

quran 107-sur