Get Adobe Flash player

أ- قربانی کے جانورمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ:

1- ھدی میں نبی کریم  (صلى الله عليه وسلم)نے بکری اوراونٹ دیے ,اورازواج مطہرات کی طرف سے گائے  دی   , نیزآپ نے مقیم ہونے کی حالت میں, اوراپنےعمرہ میں اور اپنےحج میں ہدی پیش کی.

2- بکری کو جب آپ  (صلى الله عليه وسلم)ہدی میں بھیجتے توقلادہ (ہاریا پٹا) پہنادیتے تھے اورنشان نہ لگاتے تھے. جب آپ مقیم ہوتے اورھدی بھیجتے توکسی حلال چیزکو اپنے اوپرحرام نہ کرتے تھے.

3- اورجب اونٹ بطورہدی کے لے جاتے تواسے قلادہ بھی ڈالتے اورنشان بھی لگاتے تھے, چنانچہ آپ اسکی کوہان کی دائیں جانب سے ذرا شق کردیتے تاکہ خون نکل آئے.

4- هدی بھیجتے ہوئے آپ قاصد کو یہ حکم دیتے تھے کہ اگرکوئی جانورمرنے لگے تواس کو ذبح کردے اورجوتے کو اسکے خون سے رنگ کراسکے پہلو میں رکہ دے,اسکا گوشت نہ خود کھائے نہ اپنے ساتھیوں کوکھلائے, بلکہ دوسروں میں تقسیم کردے.

5- آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے صحابہ کرام کو ایک اونٹ اورایک گائے میں سات آدمیوں کوشریک ہونے کی اجازت دی ہے .

6- اورھدی کے لے جانے والے کو بھی اجازت دی ہے کہ اگردوسری سواری میسرنہ ہو تو معمول کے مطابق اس پرسوارہوسکتا ہےیہاں تک کہ اسے دوسری سواری مل جائے.

7- آپ  (صلى الله عليه وسلم)کی سنت طیبہ یہ تھی کہ آپ اونٹوں کے بائیں پاؤں کو باندھ کرکھڑاکرکے انہیں نحرکرتے اورنحرکرتے وقت "بسم اللہ اللہ اکبر"کہتے تھے.

8- آپ  (صلى الله عليه وسلم)قربانی کے جانورکو اپنے ہاتہ سے ذبح کرتے تھے –بسا اوقات یہ کام کسی دوسرے کے سپرد کردیتے تھے.

9- آپ  (صلى الله عليه وسلم)جب بکری ذبح کرتے تواپنا پیراسکے چہرہ پررکھتے پھر"بسم اللہ اللہ اکبر"کہہ ذبح کرتے تھے.

10- آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے اپنی امت کو ہدی اورقربانی کےگوشت میں سے کھانے کی اوربطورتحفہ وتوشہ لے جانے کی بھی اجازت دی ہے.

11- بسا اوقات آپ نے ہدی کا گوشت تقسیم فرمایا ہے,اوربسا اوقات یوں بھی فرمایا   :"(جوچاہے ایساکرے),اورجوچاہے کاٹ کرلے جائے"

14-آپ (صلى الله عليه وسلم) کی سنت طیبہ یہ تھی کہ عمرہ کے ہدی کو مروہ کےپاس اورحج قران کے ہدی کومنى' میں ذبح کرتے تھے.اورآپ  (صلى الله عليه وسلم) نے حلال ہونے سے پہلے کبھی  اپنے ہدی کو نحرنہ کیا, نیزآپ ہمیشہ طلوع آفتاب اوررمی کے بعد ہی نحرکرتے تھے, اورنہ ہی آپ نے کبھی طلوع آفتاب سے پہلے نحریا ذبح کرنے کی کسی کو اجازت دی.

ب- قربانی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ(2)

1- آپ  (صلى الله عليه وسلم)کبھی بھی قربانی کو نہیں چھوڑتے تھے, آپ نمازعید کے بعد دومینڈھوں کی قربانی کرتے تھے اورفرماتے تھے : تشريق كے تمام دن ذبح کے دن ہیں"(مسند احمد)

2- آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے فرمایا :"جس نے نمازعید سے پہلے ذبح کیا تو اسکی قربانی نہیں ہوئی,بلکہ وہ ایک گوشت ہے جواس نے اپنے گھروالوں کے لئے پیش کیا ہے" (متفق علیہ)

3- آپ   (صلى الله عليه وسلم)نے یہ حکم دیا کہ بھیڑکا جذعہ  ذبح کیا جائے-اورجذعہ کہتے ہیں جس نے چہ مہینہ کو پوراکرلیا ہو-  اوردوسرے جانوروں میں سے جودودانت والا ہوچکاہو,  اونٹوں میں سے ثنیہ وہ ہے جو پانچ سال کو مکمل کرلیا ہو,اورگائے میں سے ثنیہ وہ ہے جوتیسرے میں داخل ہوچکا ہو.

4- آپ صلى اللہ علیہ وسلم کی سنت طیبہ یہ تھی کہ قربانی کے جانوربہترین اورتمام عیوب سے پاک وصحیح سالم کا انتخاب کرتے تھے ,اورآپ نے کان کٹے ,سینگ ٹوٹے ,اندھے ,لنگڑے ,ٹوٹے اور کمزور(گوشت سے خالی) جانورکی قربانی کرنے سے منع فرمایا ہے.

اوریہ حکم دیا کہ آنکھوں اورکانوں کو غورسے دیکہ لیا جائے,یعنی انکے صحیح وسالم ہونے کا بخوبی جائزہ لے لیا جائے.

5- آپ   (صلى الله عليه وسلم)نے یہ حکم دیا کہ جوشخص قربانی کا ارادہ کرے توعشرہ ذی الحجہ کے داخل ہونے پراپنے بالوں اورناخنوں کو نہ کانٹے.

6- آپ   (صلى الله عليه وسلم)کی سنت طیبہ عیدگاہ میں قربانی کرنے کی تھی.

7- آپ   (صلى الله عليه وسلم)کی سنت طیبہ یہ تھی کہ بکری ایک آدمی اوراسکے گھروالوں کی جانب سے کافی ہوتی ہے گرچہ انکی تعدادزیادہ ہو.

ج- عقیقہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت طیبہ(3)

1- آپ   (صلى الله عليه وسلم)نے فرمایا :"ہربچہ  اپنے عقیقہ کے گروی ہے لہذا چاہیےکہ ساتویں دن اسکی طرف سے قربانی کی جائے,اسکا سرمونڈا جائےاوراسکا نام رکھا جائے"(داود  ,ترمذی,نسائی)

2- اورآپ  (صلى الله عليه وسلم) کافرمان ہے كہ:"لڑکے کی طرف سے دوبکریاں اورلڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کرنا ہے"(داود,نسائی)

__________________

(1) (زادالمعاد2/285)

(2) (زادالمعاد 2/289)

(3)  (زادالمعاد2/296)


منتخب کردہ تصویر

 Die gerechte und gleiche Behandlung des Propheten Muhammads gegenüber allen Menschen