Get Adobe Flash player

محمد صلى الله عليه وسلم کا طریقہ

عبادات ومعاملات اوراخلاق میں محمد صلى الله عليه وسلم کا طریقہ

1- آپ   (صلى الله عليه وسلم)ایک حزب پڑھتے تھے اوراسکو چھوڑتے نہ  تھے.

2- آپ قرآن پاک ترتیل سے (ایک ایک حرف واضح کرکے) پڑھا کرتے تھے نہ بہت جلدی کرتے نہ بہت رُک, رُک کرپڑھتے بلکہ متوسط طریقہ کواپناتے تھے.

3- آپ  (صلى الله عليه وسلم) قرآن کی آیتوں کو الگ الگ کرکے پڑھتے ,ایک ایک آیت پروقفہ کرتے , اورسورتوں کو ترتیل کرکے پڑھتے یہاں تک کہ وہ کافی لمبی بن جاتی.

4- آ پ  (صلى الله عليه وسلم)مد والے حروف جیسے الرحمن الرحیم کو کھینچ کھینچ کرپڑھتے تھے .

خطبہ دیتےوقت  آپ   (صلى الله عليه وسلم)کی آنکھیں سرخ ہوجاتیں  ,  آواز بلند ہوجاتی  , اورغصہ سخت ہوجاتا جيسےکوئی حملہ سے ڈرارہا ہو اورکہہ رہا ہو:"لوگو!دشمن صبح وشام میں تم پرحملہ کرنےوالا ہے" (مسلم) اورفرماتے کہ :"میری بعثت ایسے وقت میں ہوئی ہے جبکہ میں اورقیامت دونوں اسطرح ہیں" (متفق علیہ) اورآپ شہادت اوربیچ کی انگلیوں کو ملاتے.

آپ   (صلى الله عليه وسلم)فرماتے :" امابعد 0000 سب سے بہتربات اللہ کی کتاب ہے اورسب سے بہترطریقہ نبی   (صلى الله عليه وسلم)کا طریقہ ہے اورسب سے بری بات(دین میں) بدعت ہے اورہربدعت گمراہی ہے"(مسلم)

1-   آپ  (صلى الله عليه وسلم)  کبھی بسترپر , کبھی چمڑے کے بچھونے پر, کبھی چٹائی پر, کبھی زمین پر,توکبھی چارپارپائی پرسوتےتھے- آپ   (صلى الله عليه وسلم)کا بچھونہ اورتکیہ دباغت دیے ہوئے چمڑے کا  تھاجس کے اندرکھجورکی چھال بھری ہوئی تھیں.

2- آپ   (صلى الله عليه وسلم)ضرورت سے زیادہ نہ سوتے اورنہ ہی اس سے کم سوتے تھے .

3- آپ (صلى الله عليه وسلم) شروع رات میں سوجاتے تھے اورآخررات میں اٹہ جاتے تھے,بسا اوقات مسلمانوں کی مصلحت کےخاطر ابتدائی رات میں بیداررہتے تھے .

1- آپ   (صلى الله عليه وسلم)کثرت سے خوشبواستعمال کرتے اوراس کوپسند فرماتے تھے,اورکبھی خوشبوکو لوٹاتے نہ تھے, آپ کے نزدیک سب سے پسندیدہ خوشبو مشک(کستوری) کی تھی.

2- آپ  (صلى الله عليه وسلم) مسواک کوبہت پسند فرماتے تھے, افطاروروزے کی حالت میں بھی مسواک کرتے تھے, نیزنیند سے بیدارہوتے وقت, گھرمیں داخل ہوتے وقت اور نمازکے لئے مسواک کرتے تھے.

3- آپ   (صلى الله عليه وسلم)سرمہ استعمال کرتے تھے اورفرماتے :"تمہارے سرموں میں سب سے بہتر  سرمہ اثمد کا ہے,کیونکہ آنکھوں کو صاف کرتا ,اوربالوں کو اگاتا ہے" (داواد,ابن ماجہ)

1- آپ   (صلى الله عليه وسلم)جب کسی قوم کے پاس تشریف لاتے توسلام کرتے اورجب وہاں سے جاتے تب بھی سلام کرکے جاتے تھے.اورلوگوں کو سلام عام کرنے کا حکم دیتے تھے.

2- آپ   (صلى الله عليه وسلم)فرماتے :"کہ چھوٹا بڑے کو سلام کرے,اورگزرنے والا بیٹھے ہوئے کوسلام کرے, اورسوار  پیدل چلنے والے کو سلام کرے اور  تھوڑے افراد زیادہ  کو سلام کریں"(متفق علیہ)

3- آپ   (صلى الله عليه وسلم)جب کسی سے ملتے توپہلے سلام کرتے تھےاورجب آپ سےکوئی سلام کرتا تواسی کے مثل یا اس سے بہتر جواب فوراً دیتے تھے مگرکوئی عذر جیسے نمازیا قضائے حاجت وغیرہ کے وقت (فوراً) نہ دیتے تھے.

1- آپ   (صلى الله عليه وسلم)سب سے فصیح ,اورشیریں بیان تھے,ادائیگی میں سب سے تیز اوربات چیت کے اعتبارسے بہت  میٹھےتھے.

2- آپ (صلى الله عليه وسلم) لمبی خاموشی اختیارکرتے تھے صرف ضرورت کے وقت ہی بات کرتے اورلایعنی وفضول بات سے اجتناب کرتے تھے, آپ انہیں چیزوں میں گفتگوکرتے جس میں ثواب کی امید ہوتی تھی.

3- آپ  (صلى الله عليه وسلم) جامع بات کرتے تھے,آپ  (صلى الله عليه وسلم) کی بات بالکل واضح وجدا ہوتی تھی کہ شمارکرنےوالا اسکوشمارکرلے.نہ توبہت جلدی جلدی بولتے کہ اسکو یاد نہ کیا جاسکے ,اورنہ  ہی رک کرسکتہ کرکے بولتے.

1- آپ (صلى الله عليه وسلم) چلتے توآگے کی طرف جھک کرچلتےتھے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کسی بلندی سے اتررہے ہوں,آپ لوگوں میں سب سےبہتر,پرسکون اورتیزچلنےوالے تھے.

2- کبھی آپ  (صلى الله عليه وسلم) ننگے پیر چلتے توکبھی جوتوں میں چلتےتھے.

3- آپ   (صلى الله عليه وسلم)اونٹ ,گھوڑے, خچراورگدھے  پر  سوار ہوتے تھے, کبھی آپ بغیرزین کے گھوڑے پرسوارہوتے توکبھی زین کے ساتہ سوار ہوتے تھے.اورآپ اپنے پیچھے اورآگے لوگوں کوبٹھا لیتے تھے.

4- آپ   (صلى الله عليه وسلم)زمین ,چٹائی اوربسترپربیٹھتے تھے.

1- آپ   (صلى الله عليه وسلم)بے چینی کے وقت یہ دعا پڑھاکرتے تھے:"لا إله إلا الله العظيم الحليم,لا إله إلا الله رب العرش العظيم, لا إله إلا الله رب السموات ورب الأرض ,رب العرش الكريم"(متفق عليه)

الله كے سواکوئی معبودبرحق نہیں جو بزرگ اورحلیم ہے, اللہ کے سواکوئی معبود برحق نہیں جوعرش عظیم کا پروردگارہے, اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں جوساتوں آسمانوں   ,زمین اورعرش کریم کا رب ہے .

2- آپ   (صلى الله عليه وسلم)کو جب کوئی رنج وغم لاحق ہوتا تو فرماتے :"يا حي يا قيوم برحمتك أستغيث"

1- آپ   (صلى الله عليه وسلم)دن کےشروع میں اور جمعرات کے دن سفرکے لیے نکلنا پسند کرتے تھے.

2- آپ   (صلى الله عليه وسلم)رات میں تنہا سفرکرنے اورمطلق تنہا سفرکرنے کو ناپسند کرتے تھے.

3- آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے مسافروں کو یہ حکم دیا کہ جب وہ تین ہوں توان میں سے ایک کو اپنا امیروقائد چن لیا کریں.

4- آپ  (صلى الله عليه وسلم)جب سواری پربيـٹھتے تو تین مرتبہ "اللہ اکبر" کہتے پھر فرماتے :"  سُبْحانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنقَلِبُونَ[ (سورة الزخرف: 13-14)

منتخب کردہ تصویر