Get Adobe Flash player

ا-قضائے حاجت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ:

1- آپ £جب بیت الخلاء میں داخل ہونےکا  قصد کرتے توکہتے : (اللَّهم إني أعوذبك من الخُبُثِ والخبائثِ)"اے اللہ ! میں خبیث جنوں اورجنیوں کے شرسے تیری پناہ مانگتا ہوں" (متفق علیہ)

اورجب بیت الخلاء سے باہرنکلتے توکہتے (غفرانک)"(اے اللہ!) میں تیری بخشش چاہتا ہوں" (داود , ترمذی , ابن ماجہ )

2- آپ  (صلى الله عليه وسلم) اکثربیٹھ کرپیشاب کرتے تھے.

3- آپ  (صلى الله عليه وسلم) کبھی پانی سے استنجاء کرتے ,توکبھی پتھرسے ,اورکبھی پانی اورپتھردونوں سے کرتےتھے.

4- آپ (صلى الله عليه وسلم) بائیں ہاتھ سے استنجاء یا استجمار(پتھراستمال) کرتے تھے.

5- آپ (صلى الله عليه وسلم) جب پانی سے استنجاء کرتے تواس کے بعد زمین پراپنے ہاتھ کومارتے(یعنی مٹی سے رگڑکردھوتےتھے).

6- آپ  (صلى الله عليه وسلم)دوران سفر قضاءحاجت کے لئے اتنا دورنکل جاتے کہ اپنے ساتھیوں سے اوجھل جاتےتھے.

7- آپ  (صلى الله عليه وسلم)کبھی کسی نشان کے ذریعہ آڑکرتے ,توکبھی کجھورکی جھا ڑیوں ,توکبھی درخت کے ذریعہ پردہ کرتےتھے.

8- آپ  (صلى الله عليه وسلم) پیشاب کے لئے زمین کے نرم حصہ کوتلاش کرتے.

9- آپ  (صلى الله عليه وسلم) جب قضائے حاجت کے لئے بیٹھتے توجب تک زمین سے بالکل قریب نہ ہوجاتے اپنے کپڑے کونہ اٹھاتےتھے.

10- پیشاب کی حالت میں اگر کوئی آپ  (صلى الله عليه وسلم) سے سلام کرتا    (صلى الله عليه وسلم)تو اس کا جواب نہیں دیتے تھے .

ب- وضوء میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ(2):

1- آپ (صلى الله عليه وسلم) اکثرہرنمازکے لئے وضوکرتے ,اورکبھی ایک ہی وضو سے کئی نمازیں پڑھتے تھے.

2- آپ  (صلى الله عليه وسلم)کبھی ایک مد پانی سے  ,اورکبھی دوتہائی مد سے’ توکبھی اس سے زیادہ پانی سےوضوفرماتےتھے.

3- آپ (صلى الله عليه وسلم) وضو میں پانی کا بہت کم استعمال کرتے ,اوراپنی امت کواسمیں اسراف وفضول خرچی کرنے سے منع فرماتے تھے.

4- آپ  (صلى الله عليه وسلم) وضومیں کبھی ایک ایک مرتبہ ,کبھی دودومرتبہ ,توکبھی تین تین مرتبہ اعضاء کودھوتے ,اورکبھی بعض اعضاء کودومرتبہ اوربعض کوتین مرتبہ دھوتے , لیکن آپ  (صلى الله عليه وسلم) نے کبھی  تین مرتبہ سے زیادہ نہیں دھویا.

5- آپ (صلى الله عليه وسلم) کبھی ایک ہی چلوسے کلی کرتے اورناک میں پانی ڈالتے  ,اورکبھی دو  چلو ,توکبھی تین چلوسے,نیزکلی اورناک میں پانی ایک ہی ساتہ ڈالتے تھے.

6- آپ  (صلى الله عليه وسلم) دائیں ہاتھ سے ناک میں پانی چڑھاتے اوربائیں سے ناک صاف کرتے تھے. 

7- آپ (صلى الله عليه وسلم) جب بھی وضوکرتے توکلی کرتے اورناک میں پانی ڈالتے تھے.

8- آپ  (صلى الله عليه وسلم) پورے سرکا مسح کرتےتھے,اورکبھی دونوں ہاتھوں کوآگے اور پیچھے لے جاتے تھے.

9- جب آپ (صلى الله عليه وسلم) پیشانی پرمسح کرتے توباقی مسح اپنی پگڑی پرمکمل کرتےتھے.

10- آپ  (صلى الله عليه وسلم) سرکے ساتہ کان کے ظاہری وباطنی حصہ کا مسح کرتےتھے.

11- آ پ (صلى الله عليه وسلم) جب موزے اورپائتابے نہ پہنے ہوتے تو دونوں پیروں کودھوتے تھے.

12- آپ  (صلى الله عليه وسلم)کا وضو ترتیب واراورپے  درپے ہوتاتھا,آپ (صلى الله عليه وسلم) نے اسمیں کبھی بھی خلل نہ ہونے دیا.

13- آپ   (صلى الله عليه وسلم) (بسم اللہ) کے ذریعہ وضوءشروع کرتے اورآخرمیں یہ دعا پڑھتے:(أشهدأن لا إله إلا الله وحده لاشريك له,وأشهدأن محمدا عبده ورسوله,اللَّهم اجعلنى من التّوّابين واجعلنى من المتطهّرينَ)"میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاہ کوئی معبود برحق نہیں وہ اکیلاہے اسکا کوئی شریک نہیں,اورمیں گواہی دیتا ہوں کہ محمد  (صلى الله عليه وسلم)اللہ کے بندے اوررسول ہیں,اے اللہ! مجھے بہت زیادہ توبہ کرنے والوں ,اورپاکی حاصل کرنے والوں میں سے بنادے"(ترمذی)

اورفرماتے )سبحانك اللَّهم وبحمد ك ,أشهدأن لا إله إلا أنتَ,أستغفرك وأتوب إليكَ):"اے اللہ! تیری ذات پاک ہے اپنی حمد کے ساتہ,میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں, میں تجہ سے مغفرت وبخشش طلب کرتا ہوں اورتیرے حضور توبہ کرتا ہوں"

14- آپ (صلى الله عليه وسلم) یاآپ کے صحابہ کرام وضو کےشروع میں کبھی بھی  یہ نہیںفرماتے:(نویتُ رفع الحدث)"کہ میں نے اس سے حدث (ناپاکی)کوزائل کرنے کی نیت کی ہے." یا " نماز کوجائزکرنے کا ارادہ کیا ہے."  .

15- آپ  (صلى الله عليه وسلم) کہنیوں اورٹخنوں سے آگے نہ بڑھتے تھے.

16- آپ  (صلى الله عليه وسلم) اپنے اعضائے وضو کوسکھانے کے عادی نہ تھے.

17- آپ (صلى الله عليه وسلم) کبھی اپنی داڑھی کا خلال کرتے لیکن اس پر  ہمیشگی نہ برتتے تھے.

18- آپ (صلى الله عليه وسلم) اپنی انگلیوں کا بھی خلال کرتےتھے  لیکن اس پرہمیشگی نہ کرتےتھے.

19- آپ (صلى الله عليه وسلم) کا یہ طریقہ  نہ تھاکہ جب بھی آپ  (صلى الله عليه وسلم) وضو کرتے توآپ  (صلى الله عليه وسلم) پرپانی ڈالا جاتا, بلکہ  کبھی آپ  (صلى الله عليه وسلم) اپنے اوپرخود ڈال لیتے, اوربسا اوقات دوسراشخص ضرورت کے وقت پانی ڈالنے میں آپ  (صلى الله عليه وسلم) کی مدد کرتا.

ج- دونوں موزوں پرمسح کرنے میں آپ صلى اللہ علیہ وسلمکا طریقہ(3)

1- صحیح سند سے ثابت ہےکہ آپ  (صلى الله عليه وسلم)  سفروحضردونوں میں مسح کرتے تھے. آپ   (صلى الله عليه وسلم) نے مقیم کے لئے ایک دن اورایک رات اورمسافرکے لئے تین دن اورتین رات مدت مسح مقررکیا ہے.

2- آپ (صلى الله عليه وسلم)  موزےکے ظاہری حصہ پرمسح کرتے تھے,  آپ (صلى الله عليه وسلم) نے پائتابے پرمسح کیاہے,اور صرف عمامہ پر مسح کیا ہے. اورکبھی پیشانی کےساتہ پگڑی پر مسح کیا.   

3- پیروں کے سلسلے میں آپ (صلى الله عليه وسلم)  تکلف سے کام نہ لیتے,اگرموزے پہنے ہوتے تومسح کرلیتے اورموزے نہ پہنے ہوتے تو دھولیتے.

د- تیمم میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ(4)

1- آپ  (صلى الله عليه وسلم) جس زمین پرنمازپڑھتے اسی پرتیمم کرتے تھے خواہ وہ مٹی ہوتی یا ریت یا دلدل (شوریلی زمین) ہوتی.اورفرماتے:"ہاں بھی میری امت کا کوئی شخص نمازپالے تواسی جگہ اسکی مسجد اورطہارت کا سامان موجود ہے"(مسند احمد)

2- آپ (صلى الله عليه وسلم)  لمبے سفرمیں کبھی ساتہ میں مٹی لے کرنہ جاتے نہ ہی اسکا حکم دیتے.

3- آپ (صلى الله عليه وسلم)  سے ہرنمازکے لئے جدا گانہ  تیمم کرنا ثابت نہیں ہے ,اورنہ ہی اسکا حکم دینا ثابت ہے,بلکہ آپ  (صلى الله عليه وسلم) نے تیمم کومطلق قراردیا اوراس کووضوکے قائم مقام رکھاہے.

4- آپ  (صلى الله عليه وسلم) چہرہ اوردونوں ہتھیلیوں کے لئے ایک ہی ضربہ استعمال کرتے تھے(5).

_________________________

(1)   زادالمعاد(1/163)

(2) زادالمعاد(1/184)

(3) زادالمعاد(1/192)

(4) (زادالمعاد1/192)

(5)  یعنی تیمم کرتے وقت ایک ہی مرتبہ پاک مٹی پرہاتھ مار کرچہرہ اوردونوں ہتھیلیوں کا تیمم کرتے تھے دوضربہ والی روایت ضعیف ہے.  (مترجم)

منتخب کردہ تصویر

10 إضاءات حول ما قدمة نبينا محمد صلى الله عليه وسلم