Get Adobe Flash player

فالو کریں

Find نبی رحمت کی ویب سائٹ on TwitterFind نبی رحمت کی ویب سائٹ on FacebookFind نبی رحمت کی ویب سائٹ on YouTubeنبی رحمت کی ویب سائٹ RSS feed

ویب سائٹ کے مختلف زبانوں

أ- کھانے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ:

1- آپ   (صلى الله عليه وسلم)کے پاس جوکچھ آتا اسے واپس نہ کرتے اورجونہ ہوتا اسکے لئے تکلف نہ کرتے تھے, آپ   (صلى الله عليه وسلم)کے پاس جوبھی پاک چیزپیش کی جاتی اسے تناول فرماتے مگریہ کی طبیعت اسے نہ چاہے. توآپ بغیرحرام قراردیے اسے چھوڑدیتے تھے ,اورآپ اپنے نفس کو اس سے نفرت پرنہیں اکساتے, آپ   (صلى الله عليه وسلم)نے کبھی کھانے میں عیب نہ لگایا, اگردل چاہا توکھالیا , ورنہ چھوڑدیا, جیساکہ سانڈ کے کھانے کوعادی نہ ہونے کی وجہ سے چھوڑدیا.

1- آپ   (صلى الله عليه وسلم)صبح وشام خفیہ واعلانیہ طور پر لوگوں کو اللہ کی طرف بلاتے تھے,آپ نے مکہ میں تین سال تک پوشیدہ طورپردعوت دی لیکن جب اللہ کا یہ قول نازل ہوا: ) فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِينَ[ (سورة الحجر:94)

"پس آپکو جو حکم دیا جارہا ہے اسے کھول کربیان کردیجئےاورمشرکین کی پرواہ نہ کیجئے"

تواللہ کے اس حکم پرعمل کرکے کھلم کھلا دعوت دینا شروع کردیا, اوراللہ کے راستے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ کیے بغیرہر چھوٹے بڑے ,آزاد وغلام ,مردوعورت ,جن وانس کو اللہ کی طرف بلانے لگے.

1- آپ (صلى الله عليه وسلم) لوگوں میں سب سے زیادہ اللہ کویاد کرنے والے تھے,بلکہ آپ (صلى الله عليه وسلم) کی ساری باتیں اللہ کے ذکراوراسکی فکرمیں ہوتی تھیں, آپ کی امرونہی اورامت کے لئے کسی چیزکی تشریع سب کے سب اللہ کے ذکرمیں شامل تھی,آپ کی خاموشی بھی قلبی طورپرذکرالہی کو متضمن تھی, گویاکہ آپ ہرآن, ہرحالت میں ذکرمیں مشغول رہتے تھے اورذکراللہ آپ کی سانس کے ساتہ جاری وساری رہتا, اٹھتے بیٹھتے ,چلتے پھرتے,سوارہوتے,سفروحضرہروقت اورہرحال میں آپ اللہ تعالى' کو یاد کرتے تھے.اوراسکے ذکروفکرمیں لگے رہتے تھے.

أ- صبح وشام کے ذکرکے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ

1- آپ   (صلى الله عليه وسلم)سے اذان ترجیع اوربغیرترجیع ہرطرح سے ثابت ہے,اوراقامت ایک ایک مرتبہ اوردو دومرتبہ  دونوں مشروع کیا ہے,لیکن "قدقامت الصلاۃ " کا کلمہ آپ سے دوہی مرتبہ کہنا ثابت ہے – ایک دفعہ کہنا قطعا ثابت نہیں-

2- آپ   (صلى الله عليه وسلم)نے امت کو مؤذن کے کلمات کو اسی طرح دھرانے کومشروع قراردیا ہےجس طرح مؤذن کہتا ہے سوائے "حی على الصلاۃ"اورحی على الفلاح" کے کہ اس وقت "لاحول ولا قوۃ إلا باللہ" کہنا چاہئے.کیونکہ آپ سےایسا ہی کہنا صحیح طورسے ثابت ہے.

1- آپ   (صلى الله عليه وسلم)ایک حزب پڑھتے تھے اوراسکو چھوڑتے نہ  تھے.

2- آپ قرآن پاک ترتیل سے (ایک ایک حرف واضح کرکے) پڑھا کرتے تھے نہ بہت جلدی کرتے نہ بہت رُک, رُک کرپڑھتے بلکہ متوسط طریقہ کواپناتے تھے.

3- آپ  (صلى الله عليه وسلم) قرآن کی آیتوں کو الگ الگ کرکے پڑھتے ,ایک ایک آیت پروقفہ کرتے , اورسورتوں کو ترتیل کرکے پڑھتے یہاں تک کہ وہ کافی لمبی بن جاتی.

4- آ پ  (صلى الله عليه وسلم)مد والے حروف جیسے الرحمن الرحیم کو کھینچ کھینچ کرپڑھتے تھے .

خطبہ دیتےوقت  آپ   (صلى الله عليه وسلم)کی آنکھیں سرخ ہوجاتیں  ,  آواز بلند ہوجاتی  , اورغصہ سخت ہوجاتا جيسےکوئی حملہ سے ڈرارہا ہو اورکہہ رہا ہو:"لوگو!دشمن صبح وشام میں تم پرحملہ کرنےوالا ہے" (مسلم) اورفرماتے کہ :"میری بعثت ایسے وقت میں ہوئی ہے جبکہ میں اورقیامت دونوں اسطرح ہیں" (متفق علیہ) اورآپ شہادت اوربیچ کی انگلیوں کو ملاتے.

آپ   (صلى الله عليه وسلم)فرماتے :" امابعد 0000 سب سے بہتربات اللہ کی کتاب ہے اورسب سے بہترطریقہ نبی   (صلى الله عليه وسلم)کا طریقہ ہے اورسب سے بری بات(دین میں) بدعت ہے اورہربدعت گمراہی ہے"(مسلم)

1-   آپ  (صلى الله عليه وسلم)  کبھی بسترپر , کبھی چمڑے کے بچھونے پر, کبھی چٹائی پر, کبھی زمین پر,توکبھی چارپارپائی پرسوتےتھے- آپ   (صلى الله عليه وسلم)کا بچھونہ اورتکیہ دباغت دیے ہوئے چمڑے کا  تھاجس کے اندرکھجورکی چھال بھری ہوئی تھیں.

2- آپ   (صلى الله عليه وسلم)ضرورت سے زیادہ نہ سوتے اورنہ ہی اس سے کم سوتے تھے .

3- آپ (صلى الله عليه وسلم) شروع رات میں سوجاتے تھے اورآخررات میں اٹہ جاتے تھے,بسا اوقات مسلمانوں کی مصلحت کےخاطر ابتدائی رات میں بیداررہتے تھے .

1- آپ   (صلى الله عليه وسلم)کثرت سے خوشبواستعمال کرتے اوراس کوپسند فرماتے تھے,اورکبھی خوشبوکو لوٹاتے نہ تھے, آپ کے نزدیک سب سے پسندیدہ خوشبو مشک(کستوری) کی تھی.

2- آپ  (صلى الله عليه وسلم) مسواک کوبہت پسند فرماتے تھے, افطاروروزے کی حالت میں بھی مسواک کرتے تھے, نیزنیند سے بیدارہوتے وقت, گھرمیں داخل ہوتے وقت اور نمازکے لئے مسواک کرتے تھے.

3- آپ   (صلى الله عليه وسلم)سرمہ استعمال کرتے تھے اورفرماتے :"تمہارے سرموں میں سب سے بہتر  سرمہ اثمد کا ہے,کیونکہ آنکھوں کو صاف کرتا ,اوربالوں کو اگاتا ہے" (داواد,ابن ماجہ)

1- آپ   (صلى الله عليه وسلم)جب کسی قوم کے پاس تشریف لاتے توسلام کرتے اورجب وہاں سے جاتے تب بھی سلام کرکے جاتے تھے.اورلوگوں کو سلام عام کرنے کا حکم دیتے تھے.

2- آپ   (صلى الله عليه وسلم)فرماتے :"کہ چھوٹا بڑے کو سلام کرے,اورگزرنے والا بیٹھے ہوئے کوسلام کرے, اورسوار  پیدل چلنے والے کو سلام کرے اور  تھوڑے افراد زیادہ  کو سلام کریں"(متفق علیہ)

3- آپ   (صلى الله عليه وسلم)جب کسی سے ملتے توپہلے سلام کرتے تھےاورجب آپ سےکوئی سلام کرتا تواسی کے مثل یا اس سے بہتر جواب فوراً دیتے تھے مگرکوئی عذر جیسے نمازیا قضائے حاجت وغیرہ کے وقت (فوراً) نہ دیتے تھے.

منتخب کردہ تصویر

El ‘Id es una misericordia