Get Adobe Flash player

فالو کریں

Find نبی رحمت کی ویب سائٹ on TwitterFind نبی رحمت کی ویب سائٹ on FacebookFind نبی رحمت کی ویب سائٹ on YouTubeنبی رحمت کی ویب سائٹ RSS feed

ویب سائٹ کے مختلف زبانوں

 آپ  (صلى الله عليه وسلم)جب مدینہ تشریف لے گئے تو اہالی مدینہ نے نہایت پرتپاک اندازسے آپ کا استقبال کیا. آپ (صلى الله عليه وسلم) انصارکے جس گھرسے بھی گزرتے تووہ آپ کی اونٹنی کی نکیل کو پکڑ کر اپنے پاس اترنے کو کہتے, آپ  (صلى الله عليه وسلم)ان سے معذرت کردیتے اورفرماتے کہ اسے چھوڑدو یہ مامورہے یعنی حکم الہی ہی سے جہاں چاہے گی ٹہرے گی. تواوٹنی برابرچلتی رہی یہاں تک کہ مسجد کی جگہ پرپہنچ کربیٹھ گئی, پھراٹھ کھڑی ہوئی اور تھوڑی دیرچلی, پھردوبارہ پہلی جگہ واپس آکربیٹھ گئی, توآپ  (صلى الله عليه وسلم)بنونجارمیں اپنے ننہال  کے پاس اترے, اورفرمایا :"ہمارے اہل میں کس کا گھرسب سے زیادہ قریب ہے؟" توابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا :"میرا اے اللہ کے رسول ! توآپ  (صلى الله عليه وسلم)ابوایوب کے گھرتشریف فرما ہوئے.

آپ  (صلى الله عليه وسلم)لوگوں میں سب سےزیادہ بہادرتھے, اسکی دلیل یہ ہےکہ آ پ (صلى الله عليه وسلم)  تن تنہا کفرکے خلاف کھڑے ہوکرتوحید اوراللہ کی خالص عباد ت کرنے کی دعوت دینے لگے ,چنانچہ تمام کفارآپ (صلى الله عليه وسلم) کے درپے ہوگئے ,اورایک ہی کمان سے سبھوں نے آپ (صلى الله عليه وسلم) سے جنگ کی,اورسخت تکلیفیں پہنچائیں,اوربارا آپ کی قتل کی ناپاک سازش بھی رچی, لیکن یہ چیز آپ (صلى الله عليه وسلم) کو خوفزدہ نہ کرسکی, اور ایک پل کے لئے بھی آپ نرم گوشہ نہ اختیارکیے, بلکہ اس سے آپ اپنی دعوت پر اورزیادہ مصر رہے, اوراپنے پاس موجود حق پراور مضبوطی سے قائم ہوگئے, اورنہایت ہی بیزاری اور بلندی

رمضان2ھ میں غزوہ بدرکبرى' پیش آیا,اسکاسبب یہ تھاکہ آپ  (صلى الله عليه وسلم)اپنے اصحاب کے ساتہ شام سے واپس آرہے قریش کےبڑے تجارتی قافلہ کے تعاقب میں تین سودس آدمیوں کولے کرنکلے, اور ابوسفیان جونہایت ہی ہوشیاروزیرک تھا اس قافلہ کی قیادت کررھاتھا.اسےجوبی ملتا اس سے مسلمانوں کی نقل وحرکت کے سلسلے میں پوچھتا رہتا یہاں تک کہ اسے مسلمانوں کے مدینہ سے نکلنے کا پتہ چل گیا, اوروہ بدرسے قریب ہی تھا,تواسنے قافلہ کے رخ کو مغربی سمت ساحل کی طرف موڑدیا,اوربدرکے پرخطرراہ کوچھوڑدیا, پھراسنے مکہ میں ایک آدمی کویہ خبردینے کے لیے بھیجاکہ انکے اموال خطرے میں ہیں اورمسلمان قافلہ پرحملہ کے لئے تیارہیں.

شوال 3ھ میں احد کی جنگ پیش آئی,جب اللہ نے اشراف قریش کو غزوہ بدرمیں ہلاک کردیا,اورقریش کوایسی مصیبت لاحق ہوئی جس سے وہ کبھی دوچار نہ ہوئے تھے,توقریش نے انتقام لینا اوراپنی کھوئی ہوئی ہیبت کوبحال کرنا چاہا. چنانچہ ابوسفیان نے لوگوں کو رسول اللہ(صلى الله عليه وسلم)  اورمسلمانوں کے خلاف بر انگیختہ کرنا اورلشکر جمع کرنا شروع کردیا, اس نے احابیش وحلفاء اورقریش کے تقریبا تین ہزارلوگوں کوجمع کرلیا, اوراپنے ساتہ عورتوں کوبھی لیکرآیا تاکہ اس طرح سے وہ پلٹ کربھاگ نہ سکیں,بلکہ ان عورتوں کی طرف سے دفاع کریں. پھر ان سب كے ساتھ مدینہ کی طرف متوجہ ہوا اوراحد پہاڑی کے قریب پڑاؤ ڈالا.

علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب زادالمعاد کے اندر غزوہ احد سے حاصل ہونے والے بہت سارے دروس واسباق وحِکَم کوذکرفرمایا ہے اوروہ مندرجہ ذیل ہیں:

اول:  مومنوں کو معصیت وپس ہمتی اورآپسی اختلافات کے برے انجام سے آگاہ کیا گیاہے اوریہ کہ جوانہیں ناکامی پہنچی ہے وہ ان کی نافرمانی ومعصیت کی نحوست ہے, جیساکہ اللہ تعالى نے فرمایا : ]  وَلَقَدْ صَدَقَكُمُ اللّهُ وَعْدَهُ إِذْ تَحُسُّونَهُم بِإِذْنِهِ حَتَّى إِذَا فَشِلْتُمْ وَتَنَازَعْتُمْ فِي الأَمْرِ وَعَصَيْتُم مِّن بَعْدِ مَا أَرَاكُم مَّا تُحِبُّونَ مِنكُم مَّن يُرِيدُ الدُّنْيَا وَمِنكُم مَّن يُرِيدُ الآخِرَةَ ثُمَّ صَرَفَكُمْ عَنْهُمْ لِيَبْتَلِيَكُمْ وَلَقَدْ عَفَا عَنكُمْ وَاللّهُ ذُو فَضْلٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ[(سورة آل عمران:152)

آپ  (صلى الله عليه وسلم)اپنی امت کے ساتہ بہت نرمی وآسانی کرنے والے تھے,آپ (صلى الله عليه وسلم) کوجب بھی دومعاملوں میں اختیاردیا جاتا تو آپ (صلى الله عليه وسلم) امت پرآسانی کے پیش نظر اوران سے مشقت وتنگی کودورکرنے کی خاطراس میں سے سب سےآسان کوہی اختیارکرتے تھے.اسی لئے آپ  (صلى الله عليه وسلم)کا ارشاد ہے: "اللہ تعالى نے مجھے سختی کرنے والا اورمشقت میں ڈالنے والا بناکر نہیں بھیجاہےبلکہ آسانی پیدا کرنے والا معلم  بنا کربھیجا ہے.,, (رواہ مسلم)

ابھی مسلسل گفتگو آپکا امتیوں کے ساتہ نرمی کے برتاؤ کے بارے میں جاری ہے.

انس بن مالک رضی اللہ عنہ مرفوعا بیا ن کرتے ہیں کہ ہم لوگ آپ (صلى الله عليه وسلم) کے ساتہ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں ایک اعرابی آکر مسجد میں پیشاب کرنے لگا,توآپ کے صحابہ کرام نے کہا مَہ مَہ (یعنی ٹہرو,ٹہرو).

توآپ (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا: "اسے چھوڑدوڈانٹونہیں" توان لوگوں نے اسے چھوڑ دیا یہاں تک کہ پیشاب سے فارغ ہوگیا. 

صحیح تر قول کے مطابق شوال 5ھ ہجری میں غزوہ احزاب پیش آیا جوغزوہ خندق کے نام سے مشہورہے. 

غزوہ کا سبب : جب آپ (صلى الله عليه وسلم) نے یہود بنی نضیرکو جنہوں نے آپ (صلى الله عليه وسلم) کے قتل کی ناپاک کوشش کی تھی,مدینہ سے جلاوطن کردیا, توان کے سرداروں کا ایک گروہ مکہ پہنچا,اورقریش کورسول (صلى الله عليه وسلم) کے خلاف جنگ کرنے پر ابھارتے اور اکساتے ہوئے انہیں اپنی مدد کا یقین دلایا توقریش تیارہوگئے,اورآپ (صلى الله عليه وسلم)سے قتال کے لئے ان کے ساتھ متحد ہوگئے, پھریہودی سرداروہاں سےنکل کربنوغطفان اوربنوسلیم کے پاس آئے اور انہیں بھی آمادہ جنگ کیا, چنانچہ وہ بھی تیار ہوگئے , پھروہ بقیہ قبائل عرب میں گھوم گھوم کرآپ (صلى الله عليه وسلم) سے جنگ کرنے کی انہیں ترغیب دی.

اسلام مطلق عدل وانصاف لے کرآیا ہے,جیساکہ اللہ کا فرمان ہے:] إِنَّ اللّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ وَإِيتَاء ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاء وَالْمُنكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ [ (سورة النحل: 90) 

’’ بے شک اللہ انصاف اوراحسان اوررشتہ داروں کو (مالی) تعاون دینے کا حکم دیتا ہے,اوربے حیائی اور ناپسندیدہ افعال اورسرکشی سے روکتا ہے, وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم اسے قبول کرو."

اوراللہ کافرمان :]   وَلاَ يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَى أَلاَّ تَعْدِلُواْ اعْدِلُواْ هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَى[(سورة المائدة: 8) 

جیساکہ ہم ذکرکرچکے ہیں کہ آپ  ﷺنے مدینہ میں موجود یہودیوں سے صلح  کیا تھا اور ان کے ساتھ آپس میں ایک دوسرے پر زیادتی نہ کرنے کا عہدو پیمان کیا تھا. مگرانہوں نے جلد ہی وہ معاہدہ توڑ دیا اور اپنی معروف روش عہد شکنی اور مکروفریب اورسازشوں کے جال بننا شروع کردیے.

منتخب کردہ تصویر

Proff. Nazeer Ahmad